کیا بیعت توڑنا جائز ہے؟


سوال نمبر:3742
السلام علیکم! میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دست مبارک پر خواب میں 3 بار بیعت کر چکا ہوں‌ اور مجھے یہ محسوس ہوا کہ مجھے میرا شیخ مل گیا ہے۔۔ میرا ایک دوست مجھے زبردستی لے گیا اور زبردستی بیعت کروالی۔ میں نے جب سے یہ بیعت کی ہے میں مطمئن نہیں ہوں۔ میری attention شیخ الاسلام سے اور بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کا نام سن کر راحت ملتی ہے۔ براہ مہربانی راہنمائی فرما دیں‌ کہ اگر میں اپنے پیر خانے نہیں جاتا تو کیا میں گنہگار ہوں‌ گا؟ نوٹ:- جب سے بیعت کی ہے مجھے بات بات پر غصہ آتا ہے مجھے کبھی کبھی بہت عجیب لگتا ہے۔ میری مدد فرما دیں۔

  • سائل: فہد نواز خانمقام: پشاور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 30 اکتوبر 2015ء

زمرہ: بیعت

جواب:

اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنی عقل سے فیصلہ کرتے ہوئے کسی شخص کی پیروی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس طرح انسان جب کسی کا پیروکار بنتا ہے تو وہ طبیعت میں اس کی طرف میلان محسوس کرتا ہے، جس کی وجہ سے وجود راہبر کا حکم ماننے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اس کے برعکس اگر کسی شخصیت سے انسیت نہ ہو تو اس کی پیروی محال ہوجاتی ہے۔

اپنے سوال میں آپ اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ زبردستی بیعت کر لینے کے بعد آپ مطمئن نہیں ہیں، جس کی وجہ سے بیعت کی وہ برکت حاصل نہیں ہو رہی جو ہونی چاہیے تھی۔ آپ کا دل جس پابندِ شرع راہبر کی پیروی میں راحت محسوس کرے آپ اس کی تعلیمات کی پیروی کر سکتے ہیں۔

کسی شخصیت کے ہاتھ پر بیعت ہونے اور اس کی مجالس میں حاضری کے مقاصد کیا ہوتے ہیں؟ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا بیعت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری