جواب:
رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ اُخْتِ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِيِّ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ يَقُولُ إِنَّ مِنْ اَشْرَاطِ السَّاعَةِ اَنْ يَتَدَافَعَ اَهْلُ الْمَسْجِدِ لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ
’’خرشہ بن حرالفزاری کی بہن سلامہ بنت حر سے روایت ہے کہ میں نے حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ مسجد میں ایک دوسرے سے کہیں گے لیکن انہیں نماز پڑھانے کے لیے امام نہیں ملے گا۔‘‘
اس حدیثِ مبارکہ میں نمازیوں کی ایک تعداد ہونے کے باوجود جماعت نہ کروانے کو قیامت کی نشانی بتایا گیا ہے۔ بہرحال ایسا کرنے سے ان کا فرض تو ادا ہوجائے گا، مگر ترکِ جماعت کر کے انہوں نے ایک ایسے عمل کو چھوڑا جو سنتِ مؤکدہ قریبِ الواجب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔