جواب:
سوال میں بیان کردہ طریقِ مہلت ظالمانہ ہونے کے ساتھ عجیب و غریب بھی ہے جس میں ایک ایسے مقروض کے کاندھوں پر اڑھائی لاکھ روپے کا بوجھ ڈالا جارہا ہے جو پانچ ہزار روپے کا قرض چکانے سے قاصر ہے۔ یہ طریقہ کار غیرشرعی، غیراخلاقی اور غیرانسانی ہے۔ قرض خواہ اگر مقروض کو مہلت دینا چاہتا ہے تو اسے بلامشروط دینی چاہیے اور مقروض کی بھی ذمہ داری ہے کہ جیسے ممکن ہو جلد سے جلد قرض کی رقم واپس کردے۔ اگر قرض خواہ کی بیٹی کی شادی کے وقت مقروض بلاجبر و اکرہ اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو اس کی مرضی ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، تاہم اسے مجبور کرنا درست نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔