جواب:
قسم بسا اوقات لغو، بے فائدہ اور مہمل ہوتی ہے، اِس طرح کی قسموں پر دنیا اور آخرت میں کوئی مواخذہ نہیں ہے۔
اِس کے برعکس اگر قسم پختہ عزم کے ساتھ کھائی گئی ہے، یا اُس کے ذریعے کوئی عہد و پیمان باندھا گیا ہے تو اس پر مواخذہ ہوگا اور توڑنے پر کفارہ لازم آئے گا۔ قسم کی تین صورتیں ہیں:
اگر کوئی شخص کسی اجتماعی ذمہ داری پر فائز ہو اور اس نے اصول و ضوابط کے مطابق کام کرنے کا حلف اٹھایا ہو، بعدازاں وہ اس حلف کو توڑ ڈالے تو ایسی صورت میں وہ کفارہ بھی ادا کرے گا اور ذمہ داری ادا نہ کرنے پر اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔
قسم کا کفارہ جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔