جواب:
نان، نفقہ، سکنہ اور زوجیت کا حصول بیوی کا حق اور شوہر کے ذمہ فرض ہے۔ مالی حالات کے مطابق کھانے، پینے، ضروریات زندگی اور رہائش کی اچھی سہولیات فراہم کرنا شوہر کے ذمہ ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي.
تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔
1. ترمذي، السنن، كتاب كتاب المناقب عن رسول الله صلي الله عليه وسلم، باب فضل أزواج النبي صلي الله عليه وسلم، 5: 709، رقم: 3895، بيروت: دار إحياء التراث العربي
گھر کے خوشگوار ماحول کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دُوسرے کے حقوق ادا کریں، خوش خلقی کا معاملہ کریں، نرمی اور شیریں زبان اختیار کریں اور اگر کوئی ناگوار بات پیش آئے تو اس کو برداشت کر لیں۔ خصوصاً مرد کا فرض ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔ عورت فطرتاً کمزور اور جذباتی ہوتی ہے، اس کی کمزوری کی رعایت کرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ حجۃالوداع میں عورتوں کے بارے میں خصوصی تاکید اور وصیت فرمائی، اس کا لحاظ رکھے۔
اگر شوہر کے مالی حالات ناگفتہ بہ ہوں تو بیوی کا فرض ہے کہ اس ساتھ تعاون کرے اور ٹھاٹھ باٹھ کی بجائے سادہ زندگی پر اکتفاء کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔