کیا دف کے ساتھ نعت پڑھنا جائز ہے؟


سوال نمبر:3505
کیا دف کے ساتھ نعت پڑھنا جائز ہے؟ کیا خواتین اور مردوں‌ کے لیے الگ الگ حکم ہے؟

  • سائل: محمد علی رضویمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 18 فروری 2015ء

زمرہ: معاشرت  |  متفرق مسائل

جواب:

رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو اِنصارِ مدینہ کی بچیوں نے آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کے موقع پر دف بجا کر ایک قصیدہ گایا جس کے درج ذیل اَشعار شہرتِ دوام پا گئے ہیں:

طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا
مِنْ ثَنِیَّاتِ الْودَعِ

وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا
مَا دَعَا ِﷲِ دَاعٍ

اَیُّهَا الْمَبْعُوْثُ فِیْنَا
جِئْتَ بِالْاَمْرِ الْمُطَاعِ

(ہم پر وداع کی چوٹیوں سے چودھویں رات کا چاند طلوع ہوا، جب تک لوگ اﷲ کو پکارتے رہیں گے ہم پر اس کا شکر واجب ہے۔ اے ہم میں مبعوث ہونے والے نبی! آپ ایسے اَمر کے ساتھ تشریف لائے ہیں جس کی اِطاعت کی جائے گی۔)

  1. قسطلاني، المواهب اللدنیة بالمنح المحمدیة، 1: 234، المکتب الاسلامي بیروت لبنان
  2. ابن کثیر، البدایة والنهایة، 3: 197، 5: 23، مکتبة المعارف بیروت
  3. بیهقي، دلائل النبوة ومعرفة احوال صاحب الشریعة، 2: 5۰7، دار الکتب العلمیة بیروت لبنان

لہٰذا دف کے ساتھ نعت پڑھنا جائز ہے، کہیں ممانعت نہیں ہے۔

عورتیں، عورتوں کی محفل میں نعت پڑھیں جہاں مرد شامل نہ ہوں۔ چھوٹی بچیاں مردوں کے سامنے بھی پڑھ سکتی ہیں۔ مرد پڑھیں تو عورتیں با پردہ ہو کر سن سکتی ہیں۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

دف کا شرعی حکم کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری