جواب:
اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ.
المائدة، 5 : 6
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز لے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘
قرآنی ارشاد میں مذکور جو چار فرائضِ وضو ہیں ان میں سے ایک فرض ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا ہے۔ اگر ناخن پالش لگی ہو تو فرض پورا نہ ہونے کی وجہ سے وضو نہیں ہوگا کیونکہ نیل پالش لگانے سے ناخنوں کی جلد پر ایک تہہ جم جاتی ہے جس سے پانی ناخنوں تک نہیں پہنچتا۔ لہٰذا فرض ساقط ہونے کے باعث وضو نہ ہوا اور اگر حالتِ جنابت ہو تو اس صور ت میں سارے جسم کا دھونا فرض ہوگا، ناخن پالش کی وجہ سے نہ وضو ہوگا نہ غسل۔ اسی طرح اگر مہندی کی تہہ ناخنوں اور ہاتھوں پاؤں وغیرہ پر جمی ہو تو اس کا اتارنا واجب ہے، مگر مہندی کا رنگ پانی پہنچنے میں مانع نہیں۔ ناخنوں، ہاتھوں وغیرہ پر مہندی کا صرف رنگ ہونے کی صورت پانی جلد تک پہنچ جاتا ہے، اس لیے وضو ہو جاتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔