کیا زکوٰۃ کی رقم مستحق مریضوں کے علاج پر خرچ کی جاسکتی ہے؟


سوال نمبر:3368
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق کہ زید ایک سرکاری اسپتال میں ڈاکٹر ہے، اور شعبہ ڈایلیسز کا ذمہ دار ہے۔ تنخواہ زید کو حکومت کی طرف سےملتی ہے۔ مگر زید کے شعبےمیں مریضوں کا علاج کچھ ہمدردان ملت کی زکوٰۃ سے ہوتا ہے۔ زید نے اپنےشعبے میں علاج کرانے والے مریضوں کے لیئے ایک اقرار نامہ بنوایا جس میں مریض اقرار کرتا ہےکہ وہ مستحق زکوٰۃ ہے، اور یہ کہ اس کا علاج مدِ زکوٰۃ سے کیاجائے۔ مگر زید نے یہ محسوس کیا ہے کہ مسلمان، غیرمسلم، مستحق اور غیرمستحق سب ہی اقرارنامہ پڑھ کراس پر دستخط کر دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ زید کے شعبے میں تمام علاج معالجہ بالکل مفت ہے۔ زید کی کوشش ہوتی ہے کہ صرف مستحق حضرات ہی مد زکوۃ سے علاج کرائیں۔ چونکہ مریض آتے ہیں تو بعض دفعہ مریض کی حالت اتنی سیریس ہوتی ہے کہ اقرار نامہ پر دستخط لیئے بغیر ہی علاج شروع کر دینا پڑتا ہے۔ زید چاہتا ہےکہ نئے اقرار نامہ میں ایسے اقراریہ کلمات ڈالےجائیں کہ ہسپتال میں آنے والے ہر مریض کا علاج مفت ہوسکے۔ مثلاََ زکوٰۃ دینے والا یہ اقرار کرے کہ میں شعبے کے ذمہ دار یا جن کو وہ اختیاردیں ان کواپنی طرف سے وکیل بناتا ہوں کہ میری طرف سے زکوۃ ودیگر صدقات وصول کریں اور میرے اور دیگر مریضوں کے علاج و معالجے میں حسب ضرورت خرچ کریں۔ جناب والا سے شریعت کی روشنی میں اس مسئلے کا آسان حل میں معاونت کی گزارش ہے۔

  • سائل: احمدالحقمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 19 دسمبر 2014ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

زکوٰۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ غریب اور نادار لوگوں کا حق ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:

وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ

اور اُن (مالداروں) کے اموال میں سائل اور محروم (سب حاجت مندوں) کا حق مقرر ہے۔

الذَّارِيَات، 51: 19

حق اس وقت ہی ادا ہوتا ہے جب وہ حقدار کے پاس پہنچے۔ اس لیے بہتر اور افضل یہ ہے کہ صدقات مستحقین پر ہی خرچ کیے جائیں۔

آپ اپنے ادارے میں ایسا طریقہ کار وضع کریں کہ ہر مریض کا اعلاج تو اس کے ہسپتال میں آتے ہی شروع ہو جائے، لیکن بعد ازاں تحقیقات کر کے صاحبِ حیثیت افراد سے اخراجات وصول کر لیے جائیں اور مستحقین کا مفت اعلاج و معالجہ کیا جائے۔ یہ غرباء اور مستحقین پر احسان نہیں، بلکہ ان کا حق ہے۔

اگر زکوٰۃ و صدقات کے علاوہ کوئی فنڈ قائم کیا گیا ہے، تو اس میں سے ہر کسی کو مفت علاج کی سہولت مہیا کی جاسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ادارے کو کامیابی عطا فرمائے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی