کیا عورت کا ایسے شوہر کے ساتھ رہنا جائز ہے جو رسول اللہ (ص) کی گستاخی کرتا ہو؟


سوال نمبر:3362
السلام علیکم! ایک عورت کے شوہر نے اُس پر مشرک ہونےکا الزام لگایا اور اُس سے علیحدگی اختیار کر لی۔ عورت فقہ حنفی کی مقلد ہے اور اس کا شوہر غیر مقلد ہے۔ اُس کے شوہر نے اس بات کا اعلان کر دیا ہے کہ میری بیوی مشرک ہو گئی ہے اور مشرک سے نکاح منسوخ ہو جاتا ہے۔ پھر وہ آٹھ ماہ تک اُس سے علیحدہ رہ رہا ہے۔ اُن میں پہلے بھی ایک بار طلاق واقع ہو چکی تھی اور غیر مقلدین قاضی نے ان کا نکاح دوبارہ کروا دیا تھا۔ اب وہ عورت اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، بقول اُس کے اس کا شوہر گستاخ رسول اور اولیاء کا گستاخ ہے۔ اُس عورت کی راہنمائی میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟

  • سائل: امجد علی بٹمقام: گوجرانوالہ
  • تاریخ اشاعت: 25 نومبر 2014ء

زمرہ: ادب و تکریم مصطفٰی ﷺ  |  خلع کا حکم

جواب:

ذاتی لڑائی، جھگڑے اور اختلافات کی وجہ سے کسی پر ایسے الزامات نہیں لگائے جانے چاہیئیں۔ اگر واقعی کسی عورت کا خاوند رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اولیاء اللہ کی گستاخی کرتا ہے اور عورت ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، تو وہ بذریعہ عدالت تنسیخ نکاح کروا سکتی ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے عورت کو خلع کا اختیار دیا ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ

پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری