جواب:
شریعت کے مطابق تو بیوی کو بھی آپ کے پاس ہونا چاہیے، یا آپ کو اس کی مرضی سے بھارت چکر لگانا چاہیے۔ اگر وہ آپ کے گھر میں محفوظ اور خوش ہے تو اسے ادھر رکھیں اور اگر وہ اپنے والدین کے گھر میں رہنا چاہتی ہے تو وہاں بھی رہ سکتی ہے۔شرعا اس پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ وہ کہاں رہے۔ لیکن اس کے اخراجات آپ کے ذمہ ہیں۔ وہ آپ کو ہی ادا کرنے ہوں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔