کیا طلاق ثلاثہ کو ایک طلاق شمار کیا جا سکتا ہے؟


سوال نمبر:3121
السلام علیکم! عرض یہ ہے کہ میرا اپنی بیوی سے اکثر جھگڑا ہوتا رہتا ہے ایک روز جھگڑا بڑھ گیا اور میں نے غصے میں اپنی بیوی کو مارنا شروع کر دیا میں یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ میری بیوی حاملہ بھی ہے وہ مجھے کہنے لگی میرے بچے کو نقصان ہو جائے گا مگر میں شدید غصے کے ٰعالم میں اسے مارتا رہا اس پر اس نے بھی مجھ پر ہاتھ اٹھا دیا اس سے میرا غصہ اور بڑھ گیا۔ اسی دوران اس کی امی کا فون آ گیا اور وہ اپنی امی سے موبائل پر بات کرنے لگی میں چونکہ شدید غصے میں تھا میں نے اپنی بیوی کو کہا “میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ اس پر میری بیوی یہ کہتی کمرے سے باہر چلی گئی کہ میں نے نہیں سنا تم نے کیا کہا میں نے کمرے سے باہر نکل نکلتے ہوئے پھر وہی الفاظ دہرا دیئے اور پھر میری بیوی نے یہ کہا کہ میں فون پر بات کر رہی ہوں مجھے آواز نہیں آئی اس پر میں نے پھر وہی طلاق کے الفاظ دہرا دیئے۔ جناب عالی میں اپنی بیوی کو ڈرانے کی غرض سے ایک دفعہ کہنا چاہتا تھا چونکہ اس نے سنا نہیں یا اس کے کہنے پر کہ میں نے سنا نہیں اس لئے مزید دو دفعہ شدید غصے کی وجہ سے دہرا دیئے۔ جناب عالی میری بیوی حاملہ ہے اور ہمارا ایک چھوٹا بچہ بھی ہے ہم اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہیں برائے مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں؟

  • سائل: فرازمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 اپریل 2014ء

زمرہ: طلاق رجعی  |  مریض کی طلاق  |  طلاق

جواب:

یہ فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے کہ آپ واقعی ایک ہی طلاق دے رہے تھے یا زیادہ لیکن تین بار اپنی بیوی کو سنانے کی خاطر کہا ہے پھر تو آپ کی ایک ہی طلاق واقع ہوئی ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ اگر آپ حلفا بیان کر رہے ہیں، ورنہ تین ہی شمار ہونگی۔ جھوٹ بولیں گے تو ساری زندگی حرام کرتے رہیں گے۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
کیا طلاق ثلاثہ کو ایک طلاق شمار کیا جا سکتا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی