جواب:
جو شادی کے قابل ہیں پہلے تو ان کی شادی کی جائے تاکہ وہ گناہ کی طرف نہ چلے جائیں۔ جب شادی کی جائے گی ظاہر ہے پھر رہنے کے لیے مکان کی بھی ضرورت ہو گی۔ اگر تو والد صاحب کے گھر میں اتنی گنجائش ہے کہ سب بہن بھائیوں کو اتنا اتنا حصہ مل جائے گا کہ آپ لوگ آسانی سے رہ سکیں گے تو پھر آپ کو گھر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ البتہ بچے جب جوان ہونگے تو خود ہی بنا لیں گے۔ المختصر اگر ضروریات زندگی کے علاوہ آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ آپ حج کر سکتے ہیں تو کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔