کیا سود لینے دینے والے کا گناہ اپنی ماں‌ سے زنا کرنے کے برابر ہے؟


سوال نمبر:3038
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ صحیح ہے کہ سود لینے اور دینے والے کا گناہ اتنا ہے کہ جیسے اپنی ماں سے زنا کرنا برائے مہربانی اس کا حوالہ دے دیں؟

  • سائل: علی حقانیمقام: این، سی، یو ایس اے
  • تاریخ اشاعت: 30 جنوری 2013ء

زمرہ: سود

جواب:

محدثین کتب حدیث میں نقل کرتے ہیں :

عن عبد الله عن النبی صلی الله علیه وآله وسلم قال الربا ثلاثة وسبعون بابا أیسرها مثل أن ینکح الرجل أمه.

حضرت عبد اللہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سود کے وبال تہتر (73) قسم کے ہیں۔ سب سے ادنی قسم ایسی ہے جیسے کوئی اپنی ماں سے بدکاری کرے۔

(اس حدیث مبارکہ کو امام حاکم نے بخاری ومسلم کی شرائط پر صحیح کہا ہے)

حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 2 : 43، رقم : 2259 دار الکتب العلمیۃ بیروت

ایک اور روایت سے بھی منقول ہے:

عن أبی هریرة قال قال رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم الربا سبعون حوبا أ یسرها أن ینکح الرجل أمه.

حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سود کے ستر گناہ ہیں ان میں سے ادنی ایسا ہے جسے کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔

  1. ابن ماجہ، السنن، 2 : 764، رقم : 2274، دار الفکر بیروت
  2. ابن ابی شیبۃ، 4 : 448، رقم : 22005، مکتبۃ الرشد الریاض

مزید مطالعہ کے لیے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی درج ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں۔

  1. بلاسود بینکاری اور اسلامی معیشت
  2. بلاسود بینکاری کا عبوری خاکہ

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی