جواب:
احناف کے نزدیک آپ کا نکاح اس عورت کی بیٹی کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتا جس عورت کو آپ نے شہوت سے چھوا یا بوسہ وغیرہ لیا۔
ابن عربی لکھتے ہیں :
وقد اختلف الناس فی ذلک هل يتعلق باللمس من التحريم ما يتعلق بالوط ء علی قولين فعندنا وعند أبی حنيفه هو مثله.
لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے کہ کیا چھونے سے بھی وہی حرمت ثابت ہو جاتی ہے جو قربت سے ہوتی ہے؟ اس میں دو قول ہیں۔ ہمارے (مالکیہ) اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک شہوت سے چھونا قربت کے برابر ہے۔
ابو بکر محمد بن عبد اللہ ابن العربی، احکام القرآن، 1 : 477، دار الفکر للطباعۃ والنشر لبنان
فقہائے کرام مزید لکھتے ہیں :
ومن مسته امرأة بشهوة حرمت عليه أمها وبنتها.
جس شخص کو کسی عورت نے شہوت کے ساتھ چھوا، اس شخص پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو گئی۔
هذه الحرمة بالوط ء تثبت بالمس والتقبيل والنظر الی الفرج
یہ حرمت جیسے وطی سے ثابت ہوتی ہے چھونے، بوسہ دینے اور شہوت سے شرم گاہ کو دیکھنے سے بھی ثابت ہو جاتی ہے۔
شیخ نظام وجماعۃ من علماء الھند، الفتاوی الھندیۃ، 1 : 274 دار الفکر
لہٰذا احناف کے نزدیک آپ کا نکاح اس عورت کی بیٹی کے ساتھ جائز نہیں ہے جس کے جسم کے ساتھ آپ شہوت سے چھوئے ہیں۔ شوافع اور مالکیہ کے نزدیک صرف نکاح سے اور حنابلہ کے نزدیک نکاح اور زنا دونوں سے حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے لیکن شہوت سے چھونے یا بوس وکنار سے نہیں ہوتی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔