جواب:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَی جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَی قَبْرٍ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص انگاروں پر بیٹھ جائے جس سے اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ اس کی کھال تک پہنچ جائے تو یہ قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے‘‘۔
عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا.
’’حضرت ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبروں پر بیٹھو نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔‘‘
مذکورہ بالا احادیث میں قبر کے اوپر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس بات سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب قبر کے اوپر بیٹھنے سے اتنی سختی سے منع کیا گیا ہے تو پھر قبروں میں گندا پانی بہانے کی کس طرح اجازت ہو سکتی ہے؟ لہذا قبرستان میں گندا پانی بہانا جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔