ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


سوال نمبر:2416
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے متعلق شرعی وضاحت اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

  • سائل: عاصممقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 31 جنوری 2013ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

بعض اوقات عورت کے رحم کی ٹیوبز بند یا تنگ ہونے کی وجہ سے تولیدی مادے کا ملاپ ممکن نہیں ہوتا یا پھر کسی بیماری کی وجہ سے بھی استقرار حمل نہیں ہو سکتا ایسی صورت میں ڈاکٹر مرد کے جرثومے (sperms) اور عورت کے بیضے (eggs) لے کر ان کا ملاپ عورت کے رحم کی بجائے ایک ٹیوب میں کرواتے ہیں جس کو ’’ٹیسٹ ٹیوب بے بی‘‘ کہتے ہیں۔ جب یہ عمل جو عورت کے رحم میں ممکن نہیں تھا مکمل ہو جاتا ہے تو پھر اس کو اگلے مراحل کی تکمیل کے لیے رحم مادر میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ یہ بات تو طے ہو گئی کہ یہ عمل کسی مجبوری کی وجہ سے کیا جاتا ہے اس لیے شرعی طور پر اس کی اجازت ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ sperms اور eggs میاں بیوی کے ہی ہوں۔ اس کے بر عکس اگر یہ ملاپ ایسے جوڑے کا کروایا جائے جن کا آپس میں نکاح نہ ہو تو وہ زنا کے مترادف ہو گا اور پیدا ہونے والا بچہ بھی حرامی ہو گا۔

یاد رکھیں اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور قیامت تک اب کوئی اور نیا مذہب نہیں آئے گا اس لیے اسلام زمانے کے ساتھ ساتھ چلنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے اس میں بہت زیادہ وسعت پائی جاتی ہے۔ سائنس جتنی بھی ترقی کر لے مسلمانوں کی زندگی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ رہائش، سفر، علاج معالجے اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں جو جو بھی فائدہ مند جدید طریقہ کار سامنے آئیں گے اسلام ان کو اپنانے میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنے گا۔

لہٰذا ’’ٹیسٹ ٹیوب بے بی‘‘ مذکورہ بالا طریقہ کار کے مطابق جائز ہے۔ فقط۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی