مسلمان خواتین کا میک اپ کی غرض سے بیوٹی پارلر میں جانا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2340
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں‌ خواتین کا بیوٹی پارلر جانا، لپ اسٹک لگانا اور نیل پالش لگوانا جائز ہے؟

  • سائل: سید عبد القادرمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 23 جنوری 2013ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

قرآن میں ارشاد باری تعالی ہے

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُوْلِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ.

(النور، 24 : 31)

"اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ۔

مذکورہ بالا آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت بناؤ سنگھار کر سکتی ہے لیکن اسے ہر کسی کے لیے ظاہر نہیں کر سکتی جن کے سامنے ظاہر کر سکتی ہے ان کے بارے میں آیت مبارکہ میں بیان ہو چکا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بناؤ سنگھار ہے کیا اور کس حد تک اس کی اجازت ہے؟ عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے خاوند کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے نہا دھو کر صاف ستھرے کپڑے پہنے، اپنے بال سنوارے اور جہاں تک مناسب ہو زیب وزینت کا بندوبست کرے یعنی خاوند کی حیثیت کے مطابق جو اخراجات مہیا ہوں، ان کے اندر رہتے ہوئے Make up ہونا چاہیے فضول خرچی نہیں ہونی چاہیے اور باقی گھریلو اخراجات کا بھی خیال ہونا چاہیے۔ رہی بات بیوٹی پارلر جانے کی اس کے بارے میں رائے یہ ہے کہ اگر مذکورہ بالا مقصد کے لیے ہی بناؤ سنگھار کوئی عورت خود نہیں کر سکتی تو وہ بیوٹی پارلر بھی جا سکتی ہے کوئی حرج نہیں۔

مزید وضاحت کے لیے درج ذیل عنوانات پر کلک کریں۔

  1. کیا بیوٹی پارلر کا کاروبار کرنا شرعا جائز ہے؟
  2. کیا پلکوں، ابروؤں کا بنوانا، کٹوانا، چھیدوانا اور اکھاڑنا جائز ہے؟
  3. کیا بیوٹی پارلر کا کاروبار کرنا اور اس میں کام کرنا کیسا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی