جواب:
افضل عمل تو یہ ہے کہ قربانی کرنے والا گوشت کے تین حصے بنا کر ایک حصہ صدقہ کر دے یعنی غریبوں کو دے دے، ایک حصہ دوستوں، رشتہ داروں میں تقسیم کر دے اور ایک حصہ اپنے پاس رکھ لے۔ اگر خود زیادہ ضرورت ہو تو زیادہ بھی رکھ سکتا ہے اور ضرورت کم ہو تو زیادہ صدقہ بھی کر سکتا ہے۔ بلکہ ہونا بھی یہی چاہیے کہ جتنا ہو سکے غریب غرباء کو گوشت دیا جائے۔ چونکہ کہ امیر لوگ تو سارا سال بھی کھاتے رہتے ہیں، لیکن غریب غرباء جو سارا سال ترستے رہتے ہیں، وہ بھی عید کے ایام میں پیٹ بھر کر کھائیں گے تو اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہو گی۔
لہذا کھانے پینے والی اشیاء ضائع کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے بہتر عمل یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس گوشت ضرورت سے زیادہ جمع ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کر دے تاکہ اللہ تعالی کی نعمتوں کی بے ادبی ہونے سے بچ جائے اور گوشت ضائع ہونے سے بھی بچ جائے۔ اللہ تعالی صاحب استطاعت لوگوں کو غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔