کیا جنگلی بھینسے کی قربانی کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:2294
السلام‌ علیکم‌ میرا سوال یہ ہے کہ کیا‌ بھینس‌ بھینسا‌ کی‌ قربانی‌ جائز‌ ہے‌؟ اگر جائز ہے تو اس کی دلیل کیا ہے؟ کیا جنگلی بھینس کی قربانی بھی دی جا سکتی ہے اگر نہیں دے سکتے تو کیا وجہ ہے؟

  • سائل: سعد‌ الرشیدمقام: فیصل آباد
  • تاریخ اشاعت: 13 دسمبر 2012ء

زمرہ: قربانی کے احکام و مسائل

جواب:

بنیادی طور پر غنم، ابل اور بقر تین اقسام کے جانور ہیں۔ جن کے بارے میں فقہا نے لکھا ہے کہ یہ قربانی کے لیے قابل قبول ہیں۔

  1. غنم میں اس کی انواع اور نر ومادہ شامل ہیں۔ یعنی بھیڑ اور بکری۔
  2. ابل سے مراد اونٹ نر ومادہ۔
  3. بقر میں بھی اس کی انواع اور نر ومادہ شامل ہیں۔ یعنی گائے اور بھینس۔

فقہائے کرام فرماتے ہیں:

واضح ہو کہ جنس واجب میں یہ ہونا چاہیے کہ قربانی کا جانور اونٹ، گائے اور غنم تین اجناس سے ہو اور ہر جنس میں اس کی نوع نر ومادہ اور خصی وفحل سب داخل ہیں۔

کیونکہ اسم جنس کا ان سب پر اطلاق کیا جاتا ہے اور معز (بھیڑ) نوع غنم ہے اور جاموس (بھینس) نوع بقر ہے۔ قربانی کے جانوروں میں سے کوئی وحشی جائز نہیں ہے۔

  1. الشيخ نظام وجماعة من علماء الهند، الفتاوی الهندية، 5 : 297 دار الفکر

  2. علاء الدين الکاسانی، بدائع الصنائع، 5 : 69، دار الکتاب العربی بيروت.

لہذا قربانی اونٹ، گائے، بھینس، بکری اور بھیڑ کی جائز ہے، لیکن جنگلی بھینس یا گائے کی قربانی جائز نہیں ہے، کیونکہ وحشی جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی