کیا انبیاء کرام کی حیات پر فلمیں بنانا اور دیکھنا جائز ہے؟


سوال نمبر:2265
السلام علیکم! آج کل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں‌ گستاخی پر مبنی ویڈیو کے بارے میں پوری دنیا میں احتجاج ہو رہا ہے میرا سوال یہ ہے کہ ان گستاخوں نے دوسرے انبیاء کرام پر فلم بنائی ہوئی ہیں کیا دوسرے انبیاء کرام کی گستاخی پر سزا موت نہیں؟ اگر ہے تو مسلمان دنیا ان فلموں کے خلاف کیوں نہیں اٹھے؟

  • سائل: محمد عرفان یوسفمقام: راولپنڈی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 16 اکتوبر 2012ء

زمرہ: عصمت انبیاء علیہم السلام

جواب:

انبیاء کرام کی حیات و تعلیمات پر فلمیں بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ ان پر فلمیں بنانی چاہیں تاکہ مسلمان اور دیگر مذاہب ان کی تعلیمات سے آگاہ ہو سکیں اور نئی نسل گندی اور اخلاقیات کو تباہ کرنے والی فلموں سے چھٹکارہ پا سکے۔ اس میں عبرت اور حکایت ہوتی ہے جو کہ ان بزرگ ہستیوں کی زندگی کا ایک نقشہ پیش کرتی ہیں۔ اگر ان میں سے کسی بھی نبی کی کردار کشی کی جائے، ان کی تعلیمات کو مسخ کر کے غلط انداز میں پیش کیا جائے یا کوئی اور بے ادبی والا معاملہ ہو تو پھر وہ فلم قطعاً جائز نہیں ہے۔

جب انبیاء کرام کی حیات و تعلیمات پر فلمیں بنائی جائیں گی تو اس سے انبیاء کرام کے اصل کردار لوگوں کے سامنے آئیں گے، جس کی بدولت غیر مسلم اسلام کی طرف آئیں گے اور مسلمانوں کے ایمان کو بھی مزید پختگی حاصل ہو گی۔ قرآن وحدیث کو سائنسی انداز میں پیش کرنے کا بھی یہ ایک بہترین طریقہ ہے اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایسی فلموں کو دیکھتے ہوئے صرف یہ ملحوظ نظر رکھنا چاہیے کہ یہ تاریخی واقعات ہیں جنہیں حصول علم و عبرت کے لیے دیکھ رہے ہیں۔ فلمی کرداروں کی ان ذوات مقدسہ اور پاک باز ہستیوں سے کوئی مشابہت نہیں۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے خلاف بنائی جانے والی حالیہ فلم پر دنیا بھر میں احتجاج اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ ان لوگوں نے اس فلم میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کردار کو قابل نفرت انداز میں دکھایا ہے۔ ان کی تعلیمات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

اسلام، یہودیت اور عیسائیت کی تعلیمات کے مطابق، گستاخی چاہے کسی بھی نبی کی ہو، اس کی سزا موت ہی ہے۔ بائبل کی پہلی پانچ کتابیں، جنہیں ’’خمسہ موسوی‘‘ کہتے ہیں، ان میں بھی انبیاء کرام، رسولوں اور کلمات ربانی کی توہین کی سزا موت ہی ہے۔ حوالہ کے لیے باب 24، آیت نمبر 13 سے 16 اور 23 ملاحظہ ہوں۔ انجیل میں بھی یہی مذکور ہے۔

لہٰذا ہر اسلامی فلم پر احتجاج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ مسلمان انٹرنیشنل سطح پر ایسا قانون پاس کروائیں جس میں اسلامی فلم بنانے کی مسلمانوں کے علاوہ کسی اور کو اجازت ہی نہ ہو تاکہ گستاخانہ فعل سے بچا جائے اور احتجاج کی نوبت ہی نہ آئے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی