قرآن پاک کی منازل، پاروں اور رکوع کا تعین کس نے کیا؟


سوال نمبر:2184
السلام علیکم منزل، پارہ اور رکوع کی تقسیم (قرآن پاک کی) قرون وسطی میں قرآن مجید کو سات منزلوں اور تیس حصوں یا پاروں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔ ان پاروں کو مزید رکوع میں تقسیم کیا گیا تھا۔ یہ تقسیم اللہ تعالی کی کی ہوئی نہیں ہے بلکہ انسانوں نے اپنی سہولت کے لئے ایسا کیا تھا تاکہ جو شخص ایک ہفتے یا مہینے میں قرآن کی تلاوت کرنا چاہے وہ بالترتیب روزانہ ایک منزل یا پارے کی تلاوت کر لے۔ اسی طرح نماز ہیں قرآن کی تلاوت کے لئے رکوع کی تقسیم کی گئی۔ پاروں کی ترتیب غالبا الفاظ یا سطریں گن کر کی گئی تھی جس کی وجہ سے قرآن کو سمجھنے کے لئے اس تقسیم کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔ رکوع کی تقسیم میں البتہ کافی حد تک یہ خیال رکھا گیا ہے کہ جہاں ایک بات ختم ہو رہی ہو وہاں رکوع کو ختم کر دیاجائے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ رکوع بالعموم قرآن کے پیراگراف کو بیان کر رہے ہیں۔ منزل کی تقسیم میں بھی سورتوں کے مضامین کی حکمت کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ مفتی صاحب اوپر دیئے گئے اقتباس میں کتنی حقیقت ہے۔ مہربانی کر کے رہنمائی فرمائیں

  • سائل: ایس۔ایم۔حسن اشعرمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 11 اکتوبر 2012ء

زمرہ: تلاوت‌ قرآن‌ مجید  |  ایمانیات

جواب:

یہ اقتباس بالکل درست ہے۔ قرآن پاک کی ترتیب اور آیات تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس طرح صحابہ کرام کو بتایا اسی طرح ہیں۔ جبکہ رکوع، منزلیں اور پارے علماء نے بعد میں لوگوں کی سہولت کے لیے متعین کیے۔ رکوع جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں اور بعد میں ایک رکعت میں جتنا قرآن پاک پڑھا گیا علماء نے اس کو ایک رکوع متعین کر دیا اس حساب سے دیکھیں تو ستائیسویں کو قرآن پاک ختم کیا جائے تو روزانہ بیس تراویح ہوں تو رکوع بالکل پورے 540 آتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری