کیا رطوبت / لیکوریا کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا؟


سوال نمبر:2151
السلام علیکم میں نے کسی کتاب میں پڑھا ہے کہ عورتوں کی پردے کی جگہ سے نکلنے والی رطوبت پاک ہے اور اس کا دھونا ضروری نہیں- اگر یہ پاک ہے تو کیا اس کے نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور اگر ٹوٹتا ہے تو کیا خالی وضو کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں یا استنجا کر کے پھر وضو کریں؟ اگر رطوبت گیلی محسوس ہو رہی ہو تب کیا حکم ہے اور اگر خشک ہو چکی ہو تو تب کیا حکم ہے خالی وضو کرنا ہو گا یا وضو اور استنجا دونوں کرنے ہوں گے یا وضو ہی نہیں ٹوٹے گا؟ کیا لکوریا اور رطوبت ایک ہی چیز ہے؟ اس میں فرق کیسے کیا جا سکتا ہے جبکہ دونوں کے نکلنے کی جگہ ایک ہی ہے؟ براے مہربانی تفصیلی جواب دیں۔

  • سائل: نوشین اطہرمقام: سپین
  • تاریخ اشاعت: 16 اکتوبر 2012ء

زمرہ: طہارت  |  استنجا  |  وضوء  |  حیض  |  نفاس

جواب:

حیض اور نفاس سے فارغ ہونے، سوتے ہوئے احتلام ہو جانے یا حالت بیداری میں شہوت کے ساتھ اچھل کود کر منی نکلنے کی صورت میں غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عورت کے پردے کی جگہ سے جو بھی رطوبت نکلے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ یہاں اب دو صورتیں بنتی ہیں۔ ایک صورت میں اگر رطوبت کبھی کبھار آئے تو استنجاء کر کے وضو کرے کیونکہ یہ معذور نہیں ہے۔ دوسری صورت میں اگر رطوبت مسلسل نکلتی ہو تو وہ معذور ہے ایسی صورت میں ہر نماز کے لیے نیا وضو کرے گی۔ رطوبت گیلی ہو یا خشک استنجاء کر کے وضو کر لے۔ لکوریا کو بھی رطوبت کہہ سکتے ہیں۔

ہدایہ، فتح القدیر، بدائع صنائع، شامی اور عالمگیری سب میں نواقض وضو کے باب میں یہی لکھا ہے کہ دونوں راستوں سے جو بھی نکلے وضو ٹوٹ جاتا ہے سوائے اگلے راستے سے نکلنے والی ہوا کے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری