کیا بہبود اسکیم سیونگ سنٹر سے ملنے والا منافع سود ہے؟


سوال نمبر:2124
میرا نام محمد ظاہر غوری ہے۔ میں پاکستان اسٹیل میں ڈپٹی جنرل منیجر کے عہدے پرکام کرتا ہوں اور مورخہ 18۔08۔2012 کو میری ریٹائرمنٹ ہے۔ پاکستان اسٹیل اپنے ملازمین کو پینشن نہیں دیتی۔ اس کے برعکس گورنمنٹ نے ایسے ملازمین جن کو پینشن نہیں ملتی، ان کے لئے بہبود اسکیم سیونگ سینٹر/ بینک سے متعارف کرائی ہے۔ یہ اسکیم صرف ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہونے والے افراد کے لئے ہے۔ جس کو بہبود اسکیم کہتے ہیں۔ اس میں وہ ملازمین جن کو پینشن نہیں ملتی وہ رقم جمع کراتے ہیں۔ اس اسکیم میں صرف ساٹھ سال کے ریٹائرڈ ملازمین رقم جمع کرا سکتے ہیں۔ جس پر منافع ملتا ہے۔ جو کہ بارہ سے تیرہ فیصد یا اس سے کم ہو سکتا ہے۔ یہ منافع اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے اور ہم جب چاہیں اپنی رقم نکلوا سکتے ہیں۔ جس پر ایک معمولی سی پراسیسنگ چارجز منہا کر کے پوری رقم واپس کر دی جاتی ہے۔ اس اسکیم میں یہ کوئی پابندی نہیں ہے کہ میں ایک سال یا اس سے زیادہ رقم کو پابند کروں۔ میں جب چاہوں رقم کو نوٹس دے کر نکلوا سکتا ہوں۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا یہ اسکیم سود کے زمرے میں آتی ہے۔ کیونکہ میری معلومات کے مطابق رقم پر منافع اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے۔ رقم جب چاہیں بغیرکسی کٹوتی کے نکلوا سکتے ہیں۔ صرف معمولی پراسیسنگ چارجز سیونگ سینٹر /بینک منہا کرتا ہے اور پوری رقم واپس کر دیتا ہے۔ برائے مہربانی مجھے فتوی دے کر رہنمائی فرمائے۔

  • سائل: محمد ظاہر غوریمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 18 ستمبر 2012ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

آپ اپنے پیسے بہبود اسکیم سیونگ سینٹر میں جمع کروا سکتے ہیں۔ ایسا منافع جس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہو اس میں سود نہیں ہوتا۔ سود فکس منافع طے کرنے سے ہوتا ہے اگر منافع کبھی کم اور کھبی زیادہ ہو تو یہ سود نہیں ہوتا۔ لہذا آپ یہاں پیسے جمع کروا سکتے ہیں اور جو منافع آپ کو ملتا ہے وہ جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری