کیا حائضہ عورت احرام باندھ سکتی ہے؟


سوال نمبر:2035
اگر کسی عورت کو حج کے لیے مکہ جانے سے پہلے حیض آ جائے تو وہ احرام کیسے باندھے گی اور حج کیسے کرے گی؟ اور اگر حج پر احرام باندھ کر گئی اور مکّہ جا کر حیض آ گیا تو کیا کرے گی؟ جبکہ حیض میں طواف اور نماز پڑھنا حرام ہے. کیا حائضہ عورت حج کے لیے احرام کے بغیر مکّہ داخل ہو سکتی ہے؟

  • سائل: نوشین اطہرمقام: سپین
  • تاریخ اشاعت: 07 اگست 2012ء

زمرہ: عبادات  |  حیض  |  نفاس  |  احرام کے احکام  |  وظائف

جواب:

  1. حائضہ عورت احرام باندھ سکتی ہے اور احرام باندھنے کا جو طریقہ ہے ویسے ہی باندھے گی۔
  2. حج کے دوران حیض کی صورت میں طواف، نماز ادا نہیں کرے گی، اس کے علاوہ ذکر و اذکار اور دوسرا مناسک حج ادا کرے گی۔
  3. بغیر احرام کے میقات سے آگے نہیں جائے گی بصورت دیگر دم لازم آئیگا۔
  4. اگر احرام باندھنے کے وقت کوئی عورت حیض یا نفاس سے ہو تو غسل کر کے احرام باندھے لے اور حاجی جو مناسک حج ادا کرتے ہیں وہ سب ادا کرے البتہ پاک ہونے سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
  5. اگر عورت کو احرام باندھنے کے بعد حیض یا نفاس آ جائے تو غسل نہ کرے بلکہ جس طرح عورتیں خون بہنے کی جگہ آلودگی سے بچنے کے لیے کپڑا ناندھ لیتی ہیں۔ اس طرح کپڑا باندھ لیں تاکہ خون باہر نہ پھیلے پھر طواف کے سوا سارے مناسک حج ادا کرے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ طواف کے سوا سارے وہ کام کرو جو حاجی کرتے ہیں۔

شرح صحيح مسلم 8 / 134، نيل الاوطار 4 / 318

صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسماء بنت عمیس سے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے سوا تمام وہ کام کرو جو حاجی کرتے ہیں۔

6۔ اگر عورت کو وقوف عرفہ اور طواف زیارت کے بعد حیض آ جائے تو وہ مکہ سے واپس چلی جائے طواف صدر چھوڑنے پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ حیض والی عورت پر نہ تو طواف وداع واجب ہے اور نہ ہی فدیہ۔ جبکہ طواف وداع سے پہلے اسے حیض آ جائے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ طواف وداع حیض والی عورت کو معاف ہے۔ نفاس والی کا بھی وہی حکم ہے جو حیض والی عورت کا ہے۔

7۔ اگر کوئی عورت حیض یا نفاس کی مدت ختم ہونے سے پیشتر مکہ چھوڑنے پر شدید مجبور ہو جائے اور اس نے طواف افاضہ نہ کیا ہو تو وہ غسل کرے اور اپنے پیٹ کے نچلے حصے پر مضبوطی سے حفاظت کے لیے کپڑا باندھ لے اور خانہ کعبہ کے گرد طواف افاضہ کے طور پر سات چکر لگائے۔ پھر صفا و مروہ کے درمیان  سات بار سعی کرے اور ایک بدنہ (پانچ سالہ اونٹ یا دو سال کی گائے) ذبح کرے کیونکہ اس حالت میں طواف صحیح ہو جاتا ہے۔ البتہ حرام ہے اس لیے بدنہ کفارے کے طور پر دینا واجب ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری