کیا کسی پیر کا سلسلہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شرعاً ننگے پیر رہنا درست ہے؟


سوال نمبر:1852
السلام علیکم ورحمۃ اللہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں، کیا کسی پیر کا سلسلہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شرعاً ننگے پیر رہنا درست ہے؟ انہی پیروں سے مسجد میں جانا ہوتا ہے کیا اس میں حرج ہے؟ کیا ننگے پیر رہنا شریعت کے خلاف عمل ہے؟ کیا امام کے نہ آنے کی صورت میں نماز پڑھا سکتا ہے؟ جب کہ وہ شرعی مسائل بھی جانتا ہو اور ننگے پیر چلنے میں پاکی ناپاکی کا خیال بھی رکھتا ہو؟ تفصیل درکار ہے۔ بینوا توجروا والسلام

  • سائل: جیلانیمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 جون 2012ء

زمرہ: تصوف

جواب:

کسی پیر کے سلسلہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے شرعا ننگے پیر  رہنا دست نہیں ہے۔ یہ نہ تو دین اسلام کی تعلیمات ہیں اور نہ ہی کسی سلسلسہ کی۔ یہ خلاف شریعت اور حرام ہے۔ ایسا کرنے پر قرآن وحدیث میں کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔

اگر نماز کے متعلق مسائل سے آگاہ ہے تو جماعت کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن ایسا عقیدہ رکھنے والے شخص کو امام نہیں بنانا چاہیے کیونکہ یہ خلاف شرع باتوں کو ماننے والا ہے اور ان کو دین کا حصہ سمجھتا ہے۔

اللہ تعالی نے فرمایا :

 يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ

البقره : 185

اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا۔

مگر افسوس کہ ہم ایسی جاہلانہ باتوں پر یقین رکھتے ہیں جن کا تعلق دین اسلام کے ساتھ دور دور تک نہیں ہے، یہ رہبانیت ہے، ہندوں، سادھوں کا طریقہ ہے۔ دین اسلام اور کسی بھی سلسلہ کی تعلیمات ایسی نہیں ہیں۔ اس میں اذیت و تکلیف ہے اور اللہ اور اس کے رسول کا  کوئی ایسا حکم نہیں ہے کہ انسان خود اپنی جانوں کو اذیت وتکلیف میں مبتلا رکھے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری