کیا بیعت کے لیے کسی زندہ شخصیت کا توسط ضروری ہے؟


سوال نمبر:1708
السلام علیکم، منہاج القرآن کے رفقا کے لیے کیا شیخ الاسلام حضرت طاہر القادری صاحب کی شخصیت مرشد کی ہے؟ یا انہیں کسی مرشد سے باقاعدہ بیعت بھی کر لینی چاہیے؟ “سلوک و تصوف کا عملی دستور“ میں “تصوف واحسان کے 5 ابتدائی تقاضے صحفہ 54“ میں آپ لکھتے ہیں کسی زندہ شخصیت کا توسط ضروری ہے۔ کیا قبلہ نے کسی ویڈیو یا کتاب میں اس بارے کچھ فرمایا ہے؟ یہ بھی فرما دیں کہ اگر آپ کے بعد کسی مرشد کی ضرورت نہیں تو میرے جیسا عام آدمی ذکر وغیرہ میں ہدایات کس طرح لے؟ شکریہ۔

  • سائل: م بمقام: میلبرن
  • تاریخ اشاعت: 29 اپریل 2012ء

زمرہ: تصوف  |  بیعت

جواب:

جی ہاں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب اپنے وابستگان اور رفقاء کے لئے مرشد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لہذا کسی بھی رفیق اور وابستگان کو کسی کے ہاتھ پر بیعت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کے ارشادات اور فرمودات ہی ہر رفیق اور متعلقین کے لئے کافی ہیں۔ البتہ اگر کوئی الگ دوسری جگہ بھی بیعت ہونا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ہر خاص وعام شخص کے لئے ضروری ہے کہ وہ فرائض وواجبات کی پابندی کرے۔ پنجگانہ نمازوں کی پابندی کرے، تلاوت قرآن مجید باقاعدگی سے کرے، بکثرت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود وسلام پڑھے، اچھے اخلاق کا مالک بنے، اور شیخ الاسلام کی کتب کا مطالعہ کرے، آپ کے لیکچرز وخطابات سنے، آپ کی تعلیمات اور فرمودات پر عمل پیرا ہو تو یہی اس کے لئے کافی ہے۔

اس موضوع پر مزید راہنمائی کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
کا یہ خطاب سنیں

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔