جواب:
مشترکہ مال میں سے آدھے حصہ کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہماری بیوقوفی ہے کہ شروع میں ہم ان چیزوں کا خیال نہیں رکھتے جس کے نتیجے میں ہمیں بعد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر آپ بھی شروع میں اپنا اپنا حساب و کتاب الگ الگ رکھتے تو آپ کو بھی یہ پریشانی نہ ہوتی۔
جس طرح آپ ذکر کر رہے ہیں اگر واقعی ایسا ہے تو پھر 50 فیصد کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ قرآن نے اس طرح مال کھانے سے منع فرمایا ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ.
النساء 29
اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال جائز (حرام) طریقے سے مت کھاؤ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔