جواب:
ایسا کہنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ قرآن مجید میں بے شمار آیات موجود ہیں جس میں اللہ تعالی نے خود اپنے آپ کو اور حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو ان صفات سے مخاطب فرمایا ہے۔ ان سب سے مراد اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انسانوں پر اور خصوصا امت مسلمہ پر رحمت وکرم اس کی عنایت اور اس کی نعمتوں اور آسانیوں کا نزول ہے۔ فرق اتنا ہے کہ یہ ساری صفات اللہ تعالی کی ذاتی ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے عطائی ہیں۔
سورۃ الفاتحہ میں اللہ تعالی نے فرمایا :
الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے فرمایا :
بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
(التَّوْبَة، 9 : 128)
مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں
کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑے مہربان اور رحم کرنے والے ہیں مومنین پر۔
اسی طرح اللہ تعالی کریم ہے، علیم ہے یہ ساری کی ساری صفات اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں موجود ہیں اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صفاتی اسماء میں بھی ہیں۔
اس کی تفصیل تو ہر عام وخاص جانتا ہے، سینکڑوں آیات ہم روزانہ پڑھتے ہیں جن میں یہ ساری صفات مذکور ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔