والدین سے دور ہو کر ان کی خدمت بہتر طریقے سے کیسے کر سکتے ہیں؟


سوال نمبر:1624
بیرون ملک میں‌ رہ کر پاکستان میں‌ مقیم اپنے والدین کی خدمت بہتر طریقے سے کیسے کر سکتے ہیں؟ براہ کرم اسلام کی روشنی میں تفصیلی راہنمائی فرمائیں۔

  • سائل: محمد علی حیدر قادریمقام: دبئی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 10 اپریل 2012ء

زمرہ: والدین کے حقوق

جواب:

والدین کی خدمت کرنا ان سے حسن سلوک سے پیش آنا اولاد پر فرض ہے۔ قرآن میں بے شمار آیات میں اللہ تعالی نے ہم کو اپنے والدین کیساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے ان کی خدمت کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح بے شمار احادیث میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے والدین کی فضیلت بیاں کی ہے ان کی خدمت کرنے کا حکم دیا ہے۔ گویا قرآن وحدیث ہمیں اس بات کا حکم دیتی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں اور ان کی خدمت کریں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضا بھی اسی میں ہے۔

قرآن میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے :

وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا

"اور آپ کے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ”اُف“ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کروo"

بنی اسرئيل، 17 : 23

اسی طرح بے شمار مقامات پر اللہ تعالی نے اولاد کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے، والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم احادیث میں بھی کثرت کے ساتھ دیا گیا جیسا کہ :

"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سے میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا تمہاری والدہ، پوچھا پھر کون آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری والدہ پھر پوچھا کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری ماں پھر پوچھا کون؟ فرمایا تمہارا والد ہے۔"

(صحيح بخاری، صحيح مسلم، نسائی باب البر والصلة والادب)

اسی طرح بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں صحابہ کرام نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنے والدین کی خدمت کا حکم دیا۔ ایک صحابی نے جہاد کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا والدین کی خدمت کرو یہ تمہارا جہاد ہے۔

"ایک اور مقام پر فرمایا خاک آلود ہے وہ شخص جس کے پاس اس کے والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک موجود ہو اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں داخل نہ ہوا۔ جنت ماں کے قدموں کے نیچے رکھی گئی ہے۔"

ایک روایت کے مطابق ماں، باپ دونوں کے قدموں تلے جنت ہے۔ یہ ساری احادیث صحاح ستہ اور دوسری کتب احادیث میں موجود ہیں۔

قرآن کی آیات اور احادیث کی روشنی میں پتا چلا کہ والدین خدمت کرنا، ان سے حسن سلوک سے پیش آنا اولاد پر فرض ہے اور یہی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔

آپ اپنے والدین کی بہتر خدمت اس وقت ہی کر سکتے ہیں جب آپ خود اپنے والدین کے پاس ہونگے، اگر آپ اپنی فیملی کے ساتھ رہ رہے ہیں اور گنجائش بھی موجود ہے تو اپنے والدین کو بھی ساتھ بلا لیں، اگر وسائل نہیں ہیں یا اور مجبوری ہے جس کی وجہ سے والدین کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتے تو۔ اپنے والدین کی اچھی پرورش کریں ان کی ہر ضرورت کو پورا کریں ان پر کسی قسم کا بوجھ نہ ڈالیں۔ اگر ہو سکے تو روزانہ ان سے فون پر پیار اور محبت کے ساتھ بات کریں، اپنے والدین کی دل سے خدمت کریں ان کو اپنے اوپر بوجھ تصور نہ کریں جس طرح سے وہ خوش رہنا چاہیں ویسے ہی ان کو خوش رکھیں، اپنے والدین کی خواہشات کا احترام کریں۔ گویا اپنے والدین کی ہر ضرورت کو اچھی طرح پورا کریں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے اہل وعیال بیوی بچوں کے حقوق اور بہن بھائیوں کے حقوق کو بھی پورا کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری