جواب:
تمام مفسرین قرآن اور ائمہ محدثین نے الحسنیٰ سے جنت قربت مراد لی ہے اور یہ
دوسرے درجے پر فائز احسان والوں کا اجر ہے اور اعلیٰ درجہ کے احسان پر قائم لوگوں
کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کے لئے اس سے اور بھی زیادہ ہے یعنی جنت تو ملے گی
ہی مگر ایک نعمت اس جنت سے بھی بڑھ کر ملے گی اور وہ دیدار الٰہی ہے جس کا کوئی بدل
نہیں اور وہ صرف اللہ کا فضل و احسان ہے۔ اس کی تفسیر میں مذکورہ بالا آیت بیان کی
جاتی ہے
﴿وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ اِلٰی رَبِّهَا نَّاظِرَةٌ﴾
یہ قول ابو بکر صدیق، حضرت ابن عباس اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنھم کا ہے۔
رازی، تفسير الکبير، 17 : 76، ثناء اﷲ پانی پتی، تفسير مظهری، 5 : 498، مفتی اقتدار احمد خان، تفسير نعيمی، پاره 11 : 468
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔