جنازے کے فوراً بعد دعا مانگنے کا کیا نظریہ ہے؟


سوال نمبر:1221
السلام علیکم، میرا ایک سوال ہے کہ جنازے کے فوراً بعد دعا مانگنے کا کیا نظریہ ہے؟ سنی تحریک سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ نماز کے بعد دعا کرنی چاہیے جبکہ وہابی لوگ کہتے ہیں کہ دفنانے کے بعد دعا مانگنی چاہیے۔

  • سائل: کامران علیمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 13 اکتوبر 2011ء

زمرہ: نماز جنازہ

جواب:

قرآن و سنت میں دعا کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے، شریعت نے دعا کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا ہے، جس طرح ایصال ثواب، تبلیغ دین وغیرہ کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا، جس وقت بھی دعا کریں باعثِ ثواب ہے۔ مگر اس کو فرض واجب یا سنت نہ سمجھے، حدیث میں آتا ہے کہ :

اذا صليتم علی الميت فاخلصواله الدعا

جب تم مردے پر نماز پڑھ چکو تو اس کے لیے اخلاص کے ساتھ دعا کرو۔

(ملا علی قاری، حاشيه مشکوٰة "ف")

تعقیب کے لیے یعنی نماز پڑھنے کے بعد دعا کرو

دوسرا معنی ہے جب تم میت پر نماز پڑھو تو اخلاص کے ساتھ دعا کرو، دونوں صورتیں جائز ہیں۔ یعنی نماز میں دعا اور بعد دعا چونکہ اس میں دونوں احتمال ہیں، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اگر دونوں پر عمل ممکن ہو تو دونوں پر عمل کرنا چاہیے اور یہ ظاہر ہے کہ دونوں پر عمل ممکن ہے۔ درمیان میں کوئی تصادم نہیں، اس لیے عمل الگ الگ ہے، اس لیے نماز جنازہ کے بعد دعا کرنی چاہیے تاکہ حدیث پر عمل ہو۔

اس کی تائید عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ہوتی ہے، آپ ایک جنازے کے لیے گئے تو نماز ہو چکی تھی، آپ نے فرمایا کہ تم

ان سبقتمونی بالصلوٰة فلا تسبقونی بالدعا

نماز میں مجھ پر پہل کر چکے تو دعا میں سبقت نہ کرو۔

(مبسوط، السرخسی)

لہٰذا جنازے کے بعد دعا کرنا مستحب ہے، نہ کوئی منع کر سکتا ہے اور نہ کسی کو کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان