کیا ادھار دیے ہوئے مال پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی؟


سوال نمبر:1154
السلام و علیکم۔ میرا سوال زکاۃ کے حوالے سے ہے۔ میرے پاس چالیس ہزار ریال ہیں جو کہ دونوں میاں بیوی نے جمع کیے ہیں اور سب ریال ادھار لوگوں کو دئیے ہوئے ہیں۔ اس پر زکاۃ کیسے نکلے گی؟ یہ بھی پتہ نہیں کہ ٹوٹل پیسوں میں میرے کتنے ہیں اور میری بیوی نے کتنے جمع کیے ہیں؟ اور سات تولے سے سونا بھی کم ہے۔ مہربانی کر کے سوال کا جواب ضرور دینا۔ اللہ حافظ

  • سائل: محمد خالدمقام: جدہ، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 14 اگست 2011ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

آپ نے جو رقم قرض کے طور پر دی ہوئی ہے اس پر زکوٰۃ واجب ہے، شرط یہ ہے کہ قرض دی ہوئی رقم اور آپ کے پاس جو موجودہ رقم یا سونا چاندی ہے سب کو ملا کر نصاب بن جاتا ہے تو زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر سات تولہ سونا سے کم سونا ہے اور ساتھ آپ کے پاس کچھ رقم ہے دونوں کو ملا کر نصاب بن جاتا ہے تو پھر بھی زکوٰۃ واجب ہے۔ اگرمعلوم ہو جائے کہ آپ کا کتنا حصہ ہے اور بیوی کا کتنا حصہ ہے تو پھر جو شخص صاحب نصاب ہوگا اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، اگر دونوں صاحب نصاب ہیں تو دونوں پر واجب ہوگی۔

نصاب سے مراد ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قمیت کے برابر رقم یا مال تجارت وغیرہ ہے اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزرنا بھی ضروری ہے۔ اس پر اگر ایک سال کا عرصہ گزر جائے تو زکوٰۃ دینی ہوگی۔ اگر آپ کے پاس کچھ نہیں ہے اور صرف دی ہوئی رقم ہے تو پھر جب اس رقم سے 1/4 حصہ مل جائے تو زکوٰۃ واجب ہو گی۔ اگر اس سے کم ہے تو زکوٰۃ واجب نہیں۔

(کتاب الفقه علی مذاهب الاربعة، 1 : 603-602)

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان