جواب:
حدیث پاک میں آتا ہے :
عن قتادة قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم اذا اقيمت الصلوة فلا تقوموا حتیٰ ترونی.
(مسلم شريف، 1 : 240)
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اقامت پڑھی جائے تو تم نماز کے لیے مت کھڑے ہو جب تک مجھے نہ دیکھو۔
دوسری حدیث مبارکہ میں آتا ہے :
عن عبدالرحمن بن عوف سمع ابا هريرة يقول اقيمت الصلوٰة فَقُمْنا فَعَدَّلنا الصفوف قيل ان يخرج الينا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم.
(مسلم شريف، 1 : 240)
عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ میں نے ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ جب اقامت پڑھی جاتی تو ہم کھڑے ہو جاتے اور صفوں کو برابر کرتے اس سے پہلے کہ آپ تشریف لاتے۔
ان دونوں احادیث پاک پر امام نووی (شارح مسلم) فرماتے ہیں کہ علمائے کرام کا اس بات میں اختلاف ہے کہ اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ یعنی ہمیں کس وقت نماز باجماعت کیلئے کھڑا ہونا چاہیے؟
فرماتے ہیں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ جب مؤذن اقامت سے فارغ ہو تو تب امام اور مقتدی نماز کیلئے کھڑے ہوں۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اقامت شروع ہونے کے وقت کھڑا ہونا مستحب ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قد قامت الصلوۃ کے وقت کھڑا ہونا مستحب ہے۔
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اور بعد علماء کے نزدیک حیَّ علی الصلوۃ کے وقت کھڑے ہونا مستحب ہے۔
ہمارے احناف علماء نے نزدیک حیَّ علی الفلاح پر کھڑا ہونا مستحب ہے یہ مسئلہ فقط استحباب کا ہے فرض یا واجب کا نہیں ہے۔
يقوم الامام والقوم اذا قال الموذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلاثه.
امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے۔ ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک یعنی امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم یہ مستحب ہے۔ (الدر المختار مع ردالمختار، 1 : 479)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔