Fatwa Online

کیا لائف انشورنس جائز ہے؟

سوال نمبر:765

السلام علیکم براہ مہربانی لائف انشورنس کے بارے میں آگاہ فرمایئے کہ یہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور دلیل کے ساتھ آگاہ فرمایئے۔ شکریہ

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد عمر

  • مقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 12 مارچ 2011ء

موضوع:بیمہ و انشورنس

جواب:
زندگی کے بیمہ کا مطلب ہے کہ آدمی خود یا اس کی جائیداد خدانخواستہ کسی بھی وقت کسی حادثہ سے دوچار ہوسکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اس کے پسماندگان مثلاً والدین، بیوی، بچے اور جو عام حالات میں اس کے زیرکفالت تھے وہ فقر و فاقہ اور سنگین مالی، معاشی اور سماجی مشکلات کا شکار ہونگے۔ زندگی کا بیمہ چونکہ حکومت یا اس کی مجاز کمپنیاں کرتی ہیں اس لیے وہ متاثرہ اشخاص یا ادارے سے بیمہ کرانے کے عوض متعین رقم وصول کرتی ہیں جو متعین مدت کے لیے ہوتی ہے۔ اگر اس معاہدے کے دوران وہ شخص یا چیز سلامت ہے تو کمپنی اس کی جمع شدہ رقم سے دوگنی یا کم و بیش اسے ادا کر دیتی ہے۔ اس میں نہ جوا ہے، نہ سود لہذا بیمہ جائز ہے۔ یہی بات اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے احکام شریعت میں بیان کی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 18 April, 2024 11:01:13 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/765/