Fatwa Online

کیا کسی ایسے نمازی کی اقتداء جائز ہے جو پہلے سے اکیلا نماز پڑھ رہا ہو؟

سوال نمبر:753

یہاں سعودی عرب میں عام رواج ہے کہ اگر باجماعت نماز ہوچکی ہو تو بعد میں آنے والا اگر ایک آدمی بھی ہو تو وہ اکیلا ہی جماعت شروع کر لیتا ہے اور بعد میں آنے والے لوگ اس کے پیچھے جماعت میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ بعض اوقات اس میں کچھ پیچیدگی بھی پیدا ہوجاتی ہے، مثلاً :

  1. کوئی آدمی سنت یا نفل نماز پڑھ رہا ہوتا ہے مگر پیچھے سے آنے والے لوگ اس کے کندھے پر ہاتھ سے اشارہ کرکے اس کے پیچھے فرض نماز کی جماعت شروع کر لیتے ہیں۔
  2. سفر کے دوران تو اور بھی دلچسپ صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ امام عشا کی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے جبکہ مقتدی اس کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھنے لگ جاتے ہیں۔

براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں اس طرح کے اعمال کرنے کی حیثیت واضح فرما دیں۔ کیا اکیلے آدمی کا جماعت شروع کر لینا درست ہے؟ اور کیا یہ جانے بغیر کہ امام کون سی نماز پڑھ رہا ہے، پیچھے آنے والوں کو اس کی اقتدا میں کھڑے ہونا درست ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد اکرم سعیدی

  • مقام: جدہ، سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 11 مارچ 2011ء

موضوع:جدید فقہی مسائل  |  زکوۃ  |  نمازِ باجماعت کے احکام و مسائل  |  نفلی نمازیں

جواب:

اکیلا جماعت کرانا درست نہیں ہے البتہ اگرہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اور پیچھے کوئی آکر کھڑا ہوگیا تو اسی وقت جماعت کی نیت کر لینی چاہیے۔ اگر بندہ اکیلا ہو تو وہ امام کے دائیں طرف کھڑا ہوجائے، پھر جب دوسرا شخص آ جائے  تو پہلے والا پیچھے ہوجائے تاکہ صف بن جائے، یہ درست ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ دونوں کی نماز ایک ہو مثلاً ظہر کا وقت ہو تو امام اور مقتدی دونوں ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں تو یہ درست ہے۔ امام فرض پڑھ رہا ہو اور مقتدی نفل تو یہ بھی درست ہے لیکن صرف نماز ظہر اور نماز عشاء میں۔ اس لیے کہ عصر کے بعد نفل مکروہ ہیں اور مغرب کی تین رکعتیں ہوتی ہیں، نفل کی تین رکعتیں جائز نہیں۔ اگر امام صاحب نفل، سنت یا وتر پڑھ رہے ہوں تو اس کے پیچھے فرض نماز نہیں ہوتی۔ اسی طرح دونوں ادا نماز پڑھ رہے ہوں، یہ نہ ہو کہ امام قضا نماز پڑھ رہا ہو اور مقتدی ادا نماز پڑھ رہا ہو۔ قضا اور ادا ایک ساتھ درست نہیں، البتہ اگر دونوں کی نماز قضا اور ایک وقت کی ہو تو درست ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:صاحبزادہ بدر عالم جان

Print Date : 19 April, 2024 12:33:54 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/753/