Fatwa Online

کیا قسطوں پر یا قرض پر سامان وغیرہ لینا دینا جائز ہے؟

سوال نمبر:697

کیا کینیڈا میں قسطوں میں گھر لینا جائز ہے؟ جبکہ عام طور پر کینیڈا میں گھر تین لاکھ کینیڈین ڈالر سے زیادہ کا ہے اور کوئی اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو۔ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد مستقیم چودھری

  • مقام: ابو ظہبی، یو اے ای
  • تاریخ اشاعت: 03 مارچ 2011ء

موضوع:قسطوں پر خرید و فروخت

جواب:

جی ہاں جائز ہے۔ اگرچہ نقد پر قیمت کچھ اور ہو اور قسطوں کی صورت میں کچھ اور، یعنی زیادہ ہو تب بھی جائز ہے۔

امام ترمذی فرماتے ہیں :

اَن يقولَ اَبيعکَ هٰذا الثوبَ بنقدٍ بعشرة و بنسيئةٍ بعشرين ولا يفارقه علٰی اَحد البيعين فاذا فارقَه علٰی احدهما فلا باس اِذا کانتِ العقدُ علٰی واحدٍ منهما.

یوں کہیے کہ میں آپ کے ہاتھ یہ کپڑا (مثلاً) نقد قیمت پر دس (10) روپے پر اور ادھار قیمت پر بیس (20) روپے میں بیچتا ہوں اور کسی ایک سودے کو متعین کر کے جدا نہ ہو اگر ایک سودے کا فیصلہ کر کے جدا ہو تو کوئی حرج نہیں۔ (ترمذی : 1 : 147)

اصل میں یہ تشریح اس حدیث پاک کی ہے جس میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ایک سودے میں دو سودوں سے منع فرمایا۔

جب ثمن (روپے) اور چیز مدت متعین ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

کینیڈا میں‌ مقیم تارکین وطن کے لئے مورگیج پر گھر حاصل کرنے کے حوالے سے تفصیلی معلومات کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا یہ خطاب سنیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 20 April, 2024 05:30:52 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/697/