جواب:
حدیثِ مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً.
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ خلع سے طلاق بائن ہو جاتی ہے۔
دار قطني، السنن، 4: 45، رقم: 134، بيروت: دار المعرفة
اگر خلع کے عمل میں تین صریح طلاقیں بولی یا لکھی جائیں تو پھر تین ہی واقع ہو جاتی ہیں۔ جیسا کہ امام مالک بن انس رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں:
الْخُلْعُ تَطْلِيقَةٌ بَائِنَةٌ إِلا أَنْ يَكُونَ سَمَّى ثَلاثًا، أَوْ نَوَاهَا فَيَكُونُ ثَلاثًا.
خلع طلاق بائنہ ہے اور اگر تین کا نام لے یا تین کی نیت کرے تو پھر خلع بطورِ تین طلاق شمار ہو گا۔
مالك بن أنس، موطأ مالك برواية محمد بن الحسن الشيباني، 1: 189، رقم: 563، المكتبة العلمية
معلوم ہوا خلع سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔ اگر علیحدگی کے پیپرز پر تین طلاقیں لکھ دی جائیں تو تین ہی واقع ہو جاتی ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔