Fatwa Online

کیا گھر میں نمازِ جمعہ ادا کی جاسکتی ہے؟

سوال نمبر:5734

السلام علیکم مفتی صاحب! میں یہاں سعودی عرب میں ہوں، کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر حکومت نے مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی اور جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اہلسنت کے کئی دارالافتاء نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ مسجد میں 5-6 لوگ ہوں تو نمازِ جمعہ ادا ہو جاتی ہے۔ ہماری رہائش گاہ پر ایک خطیب صاحب بھی ہیں اور 10-12 نمازی بھی ہیں، کیا ہم یہاں گھر میں نمازِ جمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ یا ظہر کی نماز ادا کریں گے؟ براہ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔

سوال پوچھنے والے کا نام: عرفان مصطفیٰ

  • مقام: سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 19 اپریل 2020ء

موضوع:نماز جمعہ

جواب:

نمازِ جمعہ فرضِ عین ہے اور اسکی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکد ہے، اس کا تارک گنہگار اور منکر کافر ہے۔ عمومی حالات میں جمعہ کے اجتماع کا انعقاد جامع مسجد میں کرنے کا حکم ہے، یہ اسلام کا شعار اور مسلمانوں کی شان و شوکت کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ تاہم مخصوص حالات میں نمازِ باجماعت یا اجتماعِ جمعہ کی ادائیگی کا حکم عمومی حالت سے مختلف ہے۔ جیسا کہ حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:

أَذَّنَ ابْنُ عُمَرَ فِي لَيْلَةٍ بَارِدَةٍ بِضَجْنَانَ، ثُمَّ قَالَ: صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ مُؤَذِّنًا يُؤَذِّنُ، ثُمَّ يَقُولُ عَلَى إِثْرِهِ: أَلاَ صَلُّوا فِي الرِّحَالِ فِي اللَّيْلَةِ البَارِدَةِ، أَوِ المَطِيرَةِ فِي السَّفَرِ.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک ٹھنڈی اور آندھی والی رات میں نماز کے لیے اذان کہی اور پھر فرمایا: ’’سنو کہ نماز اپنے گھروں میں پڑھ لو‘‘ پھر فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآللہ وسلم جب رات ٹھنڈی اور بارش والی ہوتی تو موذن کو یہ کہنے کا حکم فرماتے۔

  1. بخاري، الصحيح، كتاب الجماعة والإمامة، باب الرخصة في المطر والعلة أن يصلي في رحله، 1: 237، الرقم: 635، بيروت: دار ابن كثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الصلاة في الرحال في المطر، 1: 484، الرقم: 697، بيروت: دار إحياء التراث العربي

اور محمد بن سرین رضی اللہ عنہ کے چچا زاد بھائی سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بارش کے روز اپنے موذن سے فرمایا:

إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلاَ تَقُلْ حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ: فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الجُمْعَةَ عَزْمَةٌ وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُحْرِجَكُمْ فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحَضِ.

جب تم أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ کہہ لو تو حَيَّ عَلَى الصَّلاَةِ نہ کہنابلکہ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ (اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو) کہنا۔ لوگوں نے اس پر تعجب کیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایسا اس ہستی نے کیا جو مجھ سے بہتر ہے۔ بے شک جمعہ ضروری ہے لیکن میں نے ناپسند کیا کہ تمہیں باہر نکالوں تو تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔

  1. بخاري، الصحيح، كتاب الجمعة، باب الرخصة إن لم يحضر الجمعة في المطر، 1: 306، الرقم: 859
  2. مسلم، الصحیح، كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الصلاة في الرحال في المطر، 1: 485، الرقم: 699
  3. أبو داود، السنن، كتاب الصلاة، باب التخلف عن الجماعة في الليلة الباردة، 1: 280، الرقم:1066، بيروت: دار الفكر

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے بارش، آندھی اور شدید سردی میں انسان کو تکلیف سے بچانے کی خاطر نماز باجماعت اور نماز جمعہ میں رخصت دینے کا ثبوت ملتا ہے جبکہ جان لیوا وبائی امراض میں اس سے کہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحتِ نمازِ جمعہ کی چھ شرطیں ہیں:

  1. شہری علاقہ یا اس کے مضافاتی علاقے
  2. جہاں شہری نتظامیہ ہو
  3. وقتِ ظہر
  4. خطبہ
  5. جماعت
  6. اِذنِ عام

چنانچہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد بنیادی شرط نہیں ہے، اس لیے جب کسی ناگہانی صورتِ حال جیسے موجودہ دور میں کرونا وائرس (COVID-19) کے باعث کہ جب حکومت کی طرف سے مساجد میں اجتماعات پر پابندی عائد ہے تو جن آبادیوں میں عمومی حالات میں جمعہ کے اجتماعات کا انعقاد ہوتا تھا وہاں گھروں یا ایسی کھلی جگہوں میں نمازِ جمعہ ادا کی جاسکتی ہے جہاں امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد جمع ہوسکیں اور اذنِ عام ہو یعنی نماز پڑھنے والوں کی طرف سے دوسرے لوگوں کی شرکت کی ممانعت نہ ہو، جس جگہ نماز ادا کررہے ہیں وہاں کا دروازہ کھلا رکھیں تاکہ اگر کوئی نماز میں شریک ہونا چاہے تو شریک ہوسکے۔ اگر یہ شرائط پوری ہو رہی ہوں تو جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، پھر سنتیں ادا کی جائیں، اس کے بعد امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے اور اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام منبر یا زمین پر کھڑے ہوکر عربی میں دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نماز پڑھا دے، اگر عربی خطبہ یاد نہ ہو تو حمد و ثناء، صلاۃ و سلام اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیں۔ اگر ان میں سے کوئی شرط پوری نہ ہو رہی ہو تو گھر میں نمازِ ظہر دا کی جائے گی، جمعہ نہیں پڑھا جائے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 19 April, 2024 04:30:47 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/5734/