جواب:
حجرِ اسود ایک جنتی پتھر ہے، جو خانہ کعبہ میں نصب ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
نَزَل الْحَجرُ الْاَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّة وَهوَ اَشَدُّ بَياضًا مِنَ اللَّبْنِ فَسَوَّدَتْه خَطَايا بَنِی آدَمُ.
’’حجر اسود جنت سے اترا تو دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، ابن آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔‘‘
(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216-215، رقم: 877)
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد امام ترمذی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی روایات منقول ہیں۔ وہ فرماتے ہیں: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت حسن صحیح کے درجہ میں آتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا:
إن الركن، والمقام ياقوتتان من ياقوت الجنة، طمس الله نورهما، ولو لم يطمس نورهما لاضاءتا ما بين المشرق والمغرب.
حجر اسود اور مقام ابراہیم دونوں جنت کے یاقوت میں سے دو یاقوت ہیں، اللہ نے ان کا نور ختم کر دیا، اگر اللہ ان کا نور ختم نہ کرتا تو وہ مشرق و مغرب کے سارے مقام کو روشن کر دیتے۔
(ترمذی، السنن، ابواب الحج، باب ماجاء فی فضل الحجر الاسود و الرکن و المقام، 2: 216-215، رقم: 878)
درج بالا احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ حجرِ اسود جنت سے لایا ہوا پتھر ہے جو پہلے سفید تھا جبکہ بعد میں بنی آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔