Fatwa Online

نمازِ تراویح سے کیا مراد ہے اور اس کے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

سوال نمبر:550

نمازِ تراویح سے کیا مراد ہے اور اس کے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 11 فروری 2011ء

موضوع:عبادات  |  نماز  |  نماز تراویح

جواب:

:  تراویح، ترویحہ کی جمع ہے جس کا معنی ہے :  ایک دفعہ آرام کرنا جبکہ تراویح کے معنی ہے :  متعدد بار آرام کرن۔ نمازِ تراویح کی تعداد بیس ہے اس لئے ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر ٹھہر کر اور سکون کرنے کے بعد نماز کا شروع کرنا مستحب ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔ نماز تراویح کا پڑھنا مرد و عورت سب کے لئے سنتِ مؤکدہ ہے اور اس کا چھوڑنا جائز نہیں۔

قیامِ رمضان کی بڑی فضیلت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو رمضان کی راتوں میں نماز پڑھنے کی ترغیب دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے :

’’جس نے رمضان المبارک میں حصول ثواب کی نیت اور حالتِ ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

 مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 : 523، رقم :  759

نماز تراویح کا وقت عشاء کی نماز کے بعد وتر سے پہلے ہوتاہے اور رات کے آخری حصے میں پڑھنا افضل ہے۔ مگر آج کے دور میں نمازیوں کی سہولت کی خاطر پہلے حصہ میں پڑھنا افضل ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 20 April, 2024 03:28:13 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/550/