جواب:
آپ نے سوال میں غسل خانے اور کپڑوں کی عدم موجودگی کا تو بتا دیا مگر یہ نہیں بتایا کہ جس جگہ ہیں کیا وہاں پانی میسر ہے؟ اگر آبادی کے قریب ہیں تو کسی حمام یا مسجد کے غسل خانے میں غسل کیا جا سکتا ہے اور کپڑوں پر جہاں نجاست لگی ہے اسے دھو لیا جائے تو وہی کپڑے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لیکن اگر آبادی سے دور ہیں اور پانی میسر ہے تو غسل خانے کے بغیر بھی غسل کر سکتے ہیں۔ تیسری صورت یہ ہے کہ آپ ایسی جگہ موجود ہیں جہاں چاروں اطراف ایک ایک میل پانی ملنا ممکن نہیں ہے تو تیمم کر کے نماز ادا کر سکتے ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:
وَإِن كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُواْ وَإِن كُنتُم مَّرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لاَمَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُواْ مَاءً فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُواْ بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ.
اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔
الْمَآئِدَة، 5: 6
اس لیے اگر پانی میسر نہیں ہے تو تیمم کریں، کپڑے کو رگڑ کر نجاست کا نشان ختم کریں اور نماز ادا کر لیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔