جواب:
بعض احادیث کی رُو سے عورتوں کا باجماعت نماز کے لیے مسجد میں جانا ثابت ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہدِ مبارک میں خواتین بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مردوں کے پیچھے کھڑی ہو کر باجماعت نماز میں شریک ہوتی تھیں۔ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا :
کُنَّ نِسَأءُ الْمُؤمِنَاتِ، يَشْهَدْنَ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم صَلَاةَ الْفَجْرِ، مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوْطِهِنَّ، ثُمَّ يَنْقَلِبْنَ إلٰی بُيُوتِهِنَّ حِيْنَ يَقْضِيْنَ الصَّلَاةَ، لَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ.
بخاری، الصحيح، کتاب مواقيت الصلاة، باب وقت الفجر، 1 : 210، 211، رقم : 553
’’مسلمان عورتیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر میں شامل ہونے کی خاطر چادروں میں لپٹی ہوئی حاضر ہوا کرتی تھیں۔ جب نماز سے فارغ ہو جاتیں تو اپنے گھروں کو واپس آ جاتیں اور اندھیرے کے باعث کوئی بھی انہیں پہچان نہیں سکتا تھا۔‘‘
مگر اس کے ساتھ ہی ایسی احادیث بھی تواتر کے ساتھ موجود ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عورتوں کا اپنے گھر کے کسی کونے میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے اگرچہ بعض احادیث میں خواتین کو خاص مواقع پر نمازِ باجماعت میں شامل ہونے کی اجازت دی مگر ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ عورت کی بہترین نماز وہی ہے جو مسجد کی بجائے گھر میں ادا کی جائے۔ اس حوالے سے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَ کُمُ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ.
ابو داؤد، السنن، کتاب الصلاة، باب ما جاء فی خروج النساء إلی المسجد، 1 : 224، رقم : 567
’’اپنی عورتوں کو مسجد میں آنے سے مت روکو لیکن ان کے گھر ان کے لیے زیادہ بہتر ہیں۔‘‘
گویا مردوں اور عورتوں کے لیے جس طرح دیگر بہت سے معاملات میں الگ الگ احکام ہیں اسی طرح باجماعت نماز کے متعلق بھی دونوں کے لیے علیحدہ حکم ہے۔ مرد اگر جماعت چھوڑ کر انفرادی طور پر اپنے گھر ہی نماز پڑھنے کو اپنا معمول بنائے تو یہ اس کے لیے جائز نہیں بلکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کرنے والوں پر اس قدر ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ ان کے گھروں کو جلا دینے کی بات کی مگر فرمایا کہ ایسا کرنے میں عورتوں اور بچوں کی موجودگی مانع ہے۔ یہ بھی فرمایا کہ ایسے شخص کی انفرادی نماز صرف ایک درجہ ثواب کے برابر ہے جبکہ باجماعت نماز ادا کرنے والے کا ثواب ستائیس (27) گنا زیادہ ہے۔
امتدادِ زمانہ کی وجہ سے جب حالات بدل گئے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے مشورہ سے عورتوں کا مردوں کے ساتھ مسجد میں باجماعت نماز پڑھنا بند کر دیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔