Fatwa Online

رسول اللہ (ص) کے بعد کسی کو نبی ماننے والے کی سزا کیا ہے؟

سوال نمبر:4705

سلامِ‌ مسنون!‌ میرا ایک مسلمان دوست قادیانی بن گیا تھا۔ اس دوست کو قادیانی جماعت نے نکال دیا ہے۔ اس کے باوجود وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی اور مرزا مسرور احمد کو خدا کا خلیفہ مانتا ہے (یعنی اخراج کے بعد بھی)۔ شریعتِ اسلامیہ کی رُو سے بتائیں کہ کیا وہ کافر ہے یا مرتد؟ شریعت میں‌ اس کی کیا سزا ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: احسن افتخار

  • مقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 24 فروری 2018ء

موضوع:ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم  |  مرتد اور باغی کے احکام

جواب:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبین ہیں۔آپ کے بعد کسی قسم کا کوئی تشریعی، تشریحی، ظلی، بروزی نبی نہیں آئے گا۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو سو سے زائد احادیث اور چودہ صدیوں سے امت کا اجماع اس بات پر دلالت کرتا ہے۔ یہ عقیدہ ختم نبوت کہلاتا ہے جو دین اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ دین اسلام کی پوری عمارت اس عقیدہ پر کھڑی ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جو شخص نبوت کادعویٰ کرے یا کسی کے دعویٰ نبوت پر ایمان لائے وہ اسلام کی رو مرتد، کافر اور زندیق ہے۔

اگر مسلمان اسلام کو اعلانیہ ترک کر کے کوئی دوسرا مذہب اختیار کر لے تو فقہ حنفی کے مطابق اس کے احکام درج ذیل ہیں:

واذا ارتد المسلم عن الاسلام (والعیاذ باللہ) عرض علیہ الاسلام فان کانت له شبهة کشفت عنه و یحبس ثلاثة ایام فان اسلم والاقتل.

اور جب کوئی مسلمان نعوذ باللہ! اسلام سے پھرجائے تو اس پر اسلام پیش کیاجائے، اس کو کوئی شبہ ہو تو دور کیا جائے، اس کو تین دن تک قید رکھاجائے، اگر اسلام کی طرف لوٹ آئے تو ٹھیک، ورنہ اسے قتل کردیا جائے۔

مرغینانی، هدایه، ص:580، ج:1

اگر مرتد ہونے والی خاتون ہے تو اس کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جائے، اگراس کے کوئی شبہات ہوں تو دور کئے جائیں، اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے،اگر توبہ کرلے تو فبہا، ورنہ اسے زندگی بھر کیلئے جیل میں قید رکھا جائے تا آنکہ وہ مرجائے یا توبہ کرلے۔

اگر کوئی نابالغ بچہ مرتد ہوجائے تو یہ دیکھا جائیگا کہ وہ دین و مذہب کو سمجھتا ہے اور عقل و شعور کے سن کو پہنچ چکا ہے تو اس کا حکم بھی مرتد ہونے والے مرد کا ہے، اوراگر بالکل چھوٹا اور ناسمجھ ہے تو اس پر ارتداد کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔ اسی طرح اگر کوئی مجنون یا پاگل ارتداد کا ارتکاب کرے تواس پر بھی ارتداد کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔

اگر کوئی عاقل، بالغ مرد، ارتداد کاارتکاب کرے تو اس کو ریاستی ادارہ گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرے گا جو اسلام کے بارے میں اس کے شکوک و شبہات کا ازالہ کرے گی اور اسے تین دن کی مہلت دی جائے گی، اگر مسلمان ہوجائے تو فبہا، ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔ ایسے شخص سے فتنہ و فساد اور تفرقہ بازی و امنِ عامہ میں خلل ڈالنے کا اندیشہ ہوتا ہے، اگر اسلامی ریاست اس کو نہ روکے گی تو وہ مزید مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

آپ اپنے اس دوست کو اسلام کی طرف لانے کی کوشش کریں، اسلام کے بارے میں اس کے شبہات کو دور کریں۔ اسلام میں عیقدہ ختمِ نبوت کی اہمیت کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب ’عقیدہ ختمِ نبوت‘ کا خود بھی مطالعہ کریں اور مذکورہ دوست کو بھی پڑھائیں۔ اگر وہ اصلاح کی طرف آنے کے لیے تیار نہیں ہے تو اس سے میل جول چھوڑ دیں، سلام و کلام ترک کر دیں، اس کے پاس اُٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، غمی خوشی شریک ہونا چھوڑ دیں۔ اور اگر وہ اہانتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرتکب ہو رہا ہے تو پولیس میں اس کی شکایت کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 20 April, 2024 05:24:13 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4705/