Fatwa Online

طلاق کے الفاظ کنایہ سے کیا مراد ہے؟

سوال نمبر:4518

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ. طلاق کے الفاظ کنایہ میں طلاق کی نیت سے کیا مراد ہے؟ اور گالی گلوچ سے کیا مراد ہے؟ نیز غصہ میں طلاق کے الفاظ کنایہ کہنا جبکہ طلاق کی نیت نہ ہو اس کا کیا حکم ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: مجاہد اقبال

  • مقام: ملتان
  • تاریخ اشاعت: 25 نومبر 2017ء

موضوع:طلاق کنایہ  |  طلاق

جواب:

ایسے الفاظ جن میں طلاق یا علیحدگی کا معنیٰ پایا جائے ان کو طلاق کی نیت سے بولنے سے طلاقِ بائن واقع ہوجاتی ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: کنایہ کے کونسے الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے؟

الفاظِ کنایہ سے طلاق کے واقع ہونے کے لیے الفاظ بولنے والے کی نیت یا دلالتِ حال میں سے کسی ایک شے کا پایا جانا ضروری ہے۔ شدید غصے میں طلاق واقع نہیں ہوتی‘ خواہ الفاظِ کنایہ سے ہو یا صریح الفاظ میں۔ غصے کی طلاق کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے: غصے کی طلاق کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 26 April, 2024 02:18:59 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4518/