Fatwa Online

اگر مورث کے ورثاء میں‌ صرف بہن بھائی ہوں‌ تو ترکہ کی تقسیم کیا ہو گی؟

سوال نمبر:4431

السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ ایک عورت جس کی شادی ہوئی ہی نہیں اور اس کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں اور وہ عورت اب فوت ہو گئی ہے۔ اس کی وراثت صرف اس کے بہن بھائیوں‌ میں ہی تقسیم ہو گی یا دیگر رشتہ داروں میں بھی؟ کیو نکہ اس عورت کا ایک چچا بھی بھی موجود ہے ۔

سوال پوچھنے والے کا نام: قاضی اسد

  • مقام: اسلام آباد
  • تاریخ اشاعت: 28 ستمبر 2017ء

موضوع:تقسیمِ وراثت

جواب:

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ.

اگر (بصورتِ کلالہ مرحوم کے) چند بھائی بہن مرد (بھی) اور عورتیں (بھی وارث) ہوں تو پھر (ہر) ایک مرد کا (حصہ) دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہوگا۔

النساء، 4: 176

بصورت مسئلہ اگر مرحومہ کے والدین بھی پہلے ہی وفات پا چکے ہیں تو پھر اس کے کل قابلِ تقسیم ترکہ کے برابر برابر چھ (6) حصے کیے جائیں‘ دونوں بھائیوں کو دو دو حصے اور بہنوں کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔ دیگر رشتہ داروں کو کچھ نہیں ملے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 25 April, 2024 10:09:59 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4431/