Fatwa Online

کیا دورانِ نماز دونوں‌ ہاتھ چھوڑنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے؟

سوال نمبر:4130

السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے محلے کی مسجد میں امام صاحب جب نماز پڑھاتے ہیں تو کبھی دونوں ہاتھ چوڑتے ہیں‌ اور کبھی ہاتھ سر پر پھیرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کیا ان کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟

سوال پوچھنے والے کا نام: فیصل لاشاری

  • مقام: نيكشہر، ايران
  • تاریخ اشاعت: 16 فروری 2017ء

موضوع:نماز  |  نماز کے مفسدات  |  شرائط امامت

جواب:

ہر نمازی کو بالعموم اور امام صاحب کو بالخصوص نماز جیسی اہم ترین عبادت کے مسائل سے لازماً آگاہ ہونا چاہیے۔ اگر کوئی شخص نماز میں کوئی ایسا عمل کرے جس سے دیکھنے والا یہ گمان کرلے کہ وہ نماز میں نہیں ہے، تو نماز فاسد ہو جاتی ہے اور اسے دوبارہ ادا کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔ فقہ حنفی کے امامِ کبیر زین العابدین ابن نجیم فرماتے ہیں:

اختلفوا فيما يعين الکثرة و القلة علی أقوال أحدها ما اختاره العامة کما في الخلاصة و الخانية أن کل عمل لايشک الناظر انه ليس في الصلاة فهو کثير و کل عمل يشتبه علیٰ الناظر ان عامله في الصلاة فهو قليل.

نماز مین عمل کی کثرت اور قلت کی تعیین کے لیے علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ ایک قول جسے علماء میں پذیرائی حاصل ہے وہ الخلاصہ و فتاویٰ قاضی خانیہ میں جس کے مطابق ہر وہ عمل جسے دیکھ کر دیکھنے والا یقین کر لے کہ یہ نماز ادا نہیں کر رہا، عملِ کثیر ہے اور ایسا عمل جسے دیکھنے والا شک میں پڑ جائے کہ یہ نماز ادا کر رہا ہے علمِ قلیل ہے۔

ابنِ نجيم، البحرالرائق، 2: 12، بيروت، لبنان

فتاویٰ ہندیہ میں بھی عملِ کثیر و قلیل کی تعیین کے لیے دیکھنے والے کے یقین اور شک کو معیار بنایا گیا ہے۔ فتویٰ ہے کہ:

لو نظر اليه ناظر من بعيد ان كان لايشك أنه في غير الصلاة فهو كثير مفسد وان شك فليس بمفسد وهذا هو الأصح هكذا في التبيين وهو أحسن كذا في محيط السرخسي وهو اختيار العامة كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة.

دورانِ نماز اگر کوئی شخص اس قدر حرکت کر رہا ہو کہ دور سے دیکھنے والا یقین کر لے کہ وہ نماز میں نہیں ہے تو یہ عملِ کثیر ہے جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اگر دیکھنے والا شک میں رہے اور اس کا گمان یقین میں نہ بدلے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ هنديه، 1: 102، دارالفکر، بيروت، لبنان

درج بالا تصریحات اور آئمہ کے اقوال کی روشنی میں واضح ہے کہ دورانِ نماز اگر کوئی شخص ایسا عمل کرے جس سے دیکھنے والا اس کے نماز میں نہ ہونے کا یقین کر لے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ بصورتِ مسئلہ اگر امام صاحب دروانِ نماز دونوں ہاتھ چھوڑتے ہیں تو یہ عملِ کثیر ہے، اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ اس نماز کو لوٹانا ضروری ہے۔ آپ کو چاہیے کہ مسئلہ ان کے علم میں لائیں اور ان کا فرض ہے کہ علم ہونے کے بعد آئندہ ایسی حرکات نہ کریں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 17 April, 2024 12:10:02 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4130/