Fatwa Online

کیا رسول اکرم (ص) کی فضیلت کا انکار اہانتِ رسول ہے؟

سوال نمبر:4128

اگر کوئی شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی افضلیت کا انکار کرتا ہے، جن احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی افضلیت کا تذکرہ ہو انہیں ضعیف قرار دے تو کیا وہ اہانتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مرتکب ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: عمران سعید

  • مقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 27 فروری 2017ء

موضوع:ادب و تکریم مصطفٰی ﷺ

جواب:

یہ امر طے شدہ ہے کہ تمام مخلوقات میں سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہستی افضل ترین ہے اور مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کا اس پر اتفاق ہے کہ ’بعد از خدا بزگ تویٔ قصہ مختصر‘ جو اس میں شک کرے اس کا ایمان بھی مشکوک ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَـلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی يُحَکِّمُوْکَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًاo

پس (اے حبیب!) آپ کے رب کی قسم یہ لوگ مسلمان نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ وہ اپنے درمیان واقع ہونے والے ہر اختلاف میں آپ کو حاکم بنالیں پھر اس فیصلہ سے جو آپ صادر فرما دیں اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور (آپ کے حکم کو) بخوشی پوری فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔

النساء، 4: 65

کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تمام جہانوں کے لئے رحمت ہونا تمام مخلوقات سے افضل نہیں ہے؟

وَمَآ اَرْسَلْنٰـکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِيْنَo

اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔

الأنبياء، 21: 107

یہ شان بھی اﷲ تعالیٰ نے صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہی عطا فرمائی ہے:

اَلنَّبِيُ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَاَزْوَاجُهُ اُمَّهٰـتُهُمْط

یہ نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حقدار ہیں اور آپ کی ازواجِ (مطہّرات) اُن کی مائیں ہیں۔

الاحزاب، 33: 6

اﷲ تعالیٰ سے ملنے اور یوم آخرت کی امید رکھنے والوں کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حسین نمونہ حیات ہیں:

لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُوْلِ اﷲِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ کَانَ يَرْجُو اﷲَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَ اﷲَ کَثِيْرًاo

فی الحقیقت تمہارے لیے رسول اﷲ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونۂِ (حیات) ہے ہر اُس شخص کے لیے جو اﷲ (سے ملنے) کی اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور اﷲ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے۔

الاحزاب، 33: 21

اس طرح بے شمار آیات ہیں جن میں اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ شانیں بیان فرمائی ہیں جو مخلوقات میں سے کسی کے پاس نہیں ہیں۔ اور احادیث مبارکہ میں ہے:

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اُسے اُس کے والد (یعنی والدین)، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے محبوب تر نہ ہو جائوں۔

  1. بخاري، الصحيح، 1: 14، رقم: 15، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، 1: 67، رقم: 44، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

ایک روایت میں ہے:

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اﷲِ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ إِلَّا مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: لَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَيْکَ مِنْ نَفْسِکَ۔ فَقَالَ لَهُ عُمَرُg: فَإِنَّهُ الْآنَ، وَاﷲِ، لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : الْآنَ يَا عُمَرُ.

حضرت عبد اﷲ بن ہشامg روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر بن خطابg کا ہاتھ تھاما ہوا تھا۔ حضرت عمرg نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اپنی جان کے سوا ہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! (تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے) جب تک کہ میں تمہیں اپنی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جاؤں۔ حضرت عمرg نے عرض کیا: (یا رسول اﷲ!) اﷲ ربّ العزت کی قسم! اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! اب (تمہارا اِیمان کامل ہوا) ہے۔

بخاري، الصحيح، 6: 2445، رقم: 6257

مزید فرمایا:

عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: لَا يُؤْمِنُ عَبْدٌ- (وَفِي حَدِیثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: الرَّجُلُ)- حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ اُس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا- (عبد الوارث کی بیان کردہ روایت میں عبد کی جگہ الرَّجُل کا لفظ ہے)- جب تک کہ میں اُسے اُس کے گھر والوں، اُس کے مال اور تمام لوگوں سے محبوب تر نہ ہو جاؤں۔

  1. مسلم، الصحيح، 1: 67، رقم: 44
  2. أبو يعلی، المسند، 7: 6، رقم: 3۸۹5، دمشق: دار المأمون للتراث

لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی افضلیت کا سرے سے انکار کرنا کفر ہے کیونکہ اس سے قرآن وحدیث کی صریح نصوص کا انکار ہوتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اقدس کے تذکرے والی صحیح اـحادیث کو محض اس لئے ضعیف ثابت کرنا کہ اُن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی افضلیت بیان ہوئی ہے تو ایسا شخص بدبخت، بدعقیدہ اور گمراہ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 19 April, 2024 08:29:52 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/4128/