Fatwa Online

انسانوں کے اچھے اور برے اعمال لکھنے والے فرشتے کون سے ہیں؟

سوال نمبر:37

انسانوں کے اچھے اور برے اعمال لکھنے والے فرشتے کون سے ہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام:

  • تاریخ اشاعت: 19 جنوری 2011ء

موضوع:ایمانیات  |  ایمانیات

جواب:

انسانوں کے اعمال لکھنے والے فرشتے کراماً کاتبین ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَO كِرَامًا كَاتِبِينَO يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَO

الإنفطار، 82 : 10 - 12

’’حالانکہ تم پر نگہبان فرشتے مقرر ہیںo (جو) بہت معزز ہیں، (تمہارے اعمال نامے) لکھنے والے ہیںo وہ ان (تمام کاموں) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہوo‘‘

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے :

أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَO أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم بَلَى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَO

الزخرف، 43 : 79، 80

’’کیا انہوں نے اپنے خیال میں کوئی کام پکا کر لیا ہے تو ہم اپنا کام کرنے والے ہیں۔ کیا اس گھمنڈ میں ہیں کہ ہم ان کی آہستہ بات اور انکی مشاورت نہیں سنتے ہاں! کیوں نہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں۔‘‘

حضرت ابن جریج رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :

’’کراماً کاتبین دو فرشتے ہیں ان میں سے ایک اس (انسان) کی دائیں طرف ہوتا ہے جو نیکیاں تحریر کرتا ہے اور ایک اس کے بائیں طرف ہوتا ہے جو برائیاں لکھتا ہے۔‘‘

دائیں طرف والا فرشتہ اپنے ساتھی (فرشتہ) کی گواہی کے بغیر نیکی لکھ دیتا ہے مگر جو اس کے بائیں ہوتاہے۔ وہ اپنے ساتھی (فرشتہ) کی گواہی کے بغیر کوئی برائی نہیں لکھتا۔ اگر وہ آدمی بیٹھتا ہے تو ایک اس کے دائیں اور دوسرا اس کے بائیں ہوتا ہے اور اگر وہ چلتا ہے تو ایک ان میں سے ا س کے آگے ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پیچھے، اور اگر وہ سوتا ہے تو ایک ان میں سے اس کے سر کے پاس ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پاؤں کی جانب ہوتا ہے۔

ابن حبان اصبهانی، العظمة، 3 : 1000، رقم : 519

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :

إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌO مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌO

ق، 50 : 17، 18

’’جب اس سے لیتے ہیں دو لینے والے ایک داہنے بیٹھا اور ایک بائیں کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیار نہ بیٹھا ہو۔‘‘

"تمام فرشتے نفس اور شیطان کے وسوسوں سے محفوظ ہیں، اسی لیے انہیں معصوم کہا جاتا ہے۔"

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Print Date : 20 April, 2024 02:18:49 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/37/