Fatwa Online

کیا نجاست کے خشک ہوجانے سے ناپاکی ختم ہوجاتی ہے؟

سوال نمبر:3698

السلام علیکم! جناب طہارت کے بارے میں شک رہتا ہے۔ ٹشوپیپر سے صفائی کرتے وقت نجاست انگلی سے لگ جاتی ہے۔ پھر ہاتھوں کو پانی سے رگڑ کر دھوتا ہوں اور شک کی وجہ سے پانی کافی بہہ جاتا ہے۔ سنا ہے کہ نجاست اگر کسی جگہ لگ کر سوکھ جائے تو اس جگہ کو دھونے کی ضرورت نہیں‌ رہتی۔ سوکھنے کی وجہ سے ناپاکی ختم ہوجاتی ہے۔ کیا یہ درست ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: نعمان حمید

  • مقام: پشاور
  • تاریخ اشاعت: 12 اکتوبر 2015ء

موضوع:طہارت  |  نجاستیں

جواب:

رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

عَنْ اُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ إِنَّ لِلْوُضُوءِ شَيْطَانًا يُقَالُ لَهُ الْوَلَهَانُ فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَاءِ.

’’حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وضو کا ایک شیطان ہے، جس کا نام ولہان ہے۔ لہٰذا پانی کے وسوسوں سے بچو۔‘‘

  1. ترمذي، السنن، 1: 85، رقم: 57، دار احياء التراث العربي بيروت
  2. ابن ماجه، السنن، 1: 146، رقم: 421، دار الفکر بيروت
  3. حاکم، المستدرک علی الصحيحين، 1: 267، رقم: 578، دار الکتب العلمية بيروت
  4. ابن خزيمة، الصحيح، 1: 63، رقم: 122، المکتب الإسلامي بيروت

نجاست جب جسم کے کسی عضو یا کسی چیز پر لگ جائے تو صابن یا مٹی لگا کر ملنے اور پانی کے ساتھ دھونے سے ناپاکی ختم ہوجاتی ہے۔ اگر اس طرح دھونے کے بعد بھی کوئی شک رہ جائے تو یہ وہم ہے، جو شیطان کی طرف سے وسوسہ ہوتا ہے جس کا تذکرہ مذکورہ بالا حدیث میں گزرا ہے۔ آپ اپنے آپ کو مطمئن کریں اور یہ یقین رکھ لیں کہ تین بار ہاتھ دھونے کے بعد نجاست ختم ہوجاتی ہے۔

اگر پانی موجود ہو اور نجاست دھونے میں کوئی شے مانع بھی نہ ہو تو نجاست کے خشک ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ صرف ان ادوار میں تھا جب پانی وافر مقدار میں میسر نہیں ہوتا تھا۔ دورِ حاضر میں ایسی کوئی مجبوری پیش نہیں ہے۔ لہٰذا نجاست کو پہلی فرصت میں صاف کرنا چاہیے اور یہ یقین کر لینا چاہیے کہ نجاست دھونے کے بعد ناپاکی ختم ہوچکی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:محمد شبیر قادری

Print Date : 19 April, 2024 07:55:09 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3698/