Fatwa Online

کیا آیات کی جگہ ان کی ابجد لکھنا درست ہے؟

سوال نمبر:3307

السلام علیکم! کیا اشتہارات پر آیات و احادیث لکھنا درست ہے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا آیات کی جگہ ان کی ابجد لکھنا جائز ہے؟

سوال پوچھنے والے کا نام: محبتی مورزادو گورشانی

  • مقام: جیکب آباد
  • تاریخ اشاعت: 16 جون 2014ء

موضوع:تعظیم و آداب

جواب:

جن مقامات و دستاويزات کے بارے ميں آپ نے دريافت کيا ہے ان پر جائز مقصد کے حصول اور خلوص نيت کے ساتھ اسلامی تعليمات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کے ليے آيات واحاديث لکھنا اور مقدس مقامات کی تصاوير لگانا جائز ہے، ان کے حروف ابجد نکال کر لکھنا مناسب نہيں ہے کيونکہ عوام الناس میں سے بہت کم کو ان کے بارے میں علم ہوگا کہ يہ کيا لکھا ہوا ہے۔ حروف ابجد کئی الفاظ کے ايک جيسے بھی نکل سکتے ہيں۔ ايک طرف تو ہم اسلام کا بول بالا چاہتے ہيں اور دوسری طرف لوگوں کو اس طرح کی مشکلات ميں ڈال کر متنفر کرنے والی بات کرتے ہیں۔ عوام الناس پہلے تو قرآن وحديث کو سمجھنے کے ليے عربی سيکھنے سے قاصر ہيں، اس کے ساتھ حروف ابجد کا علم ايک نئی مشکل پيدا کرنے کے مترادف ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 20 April, 2024 11:23:54 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3307/